ماسکو، اسلام آباد (نیوز ڈیسک، حنیف خالد) سابق روسی صدر دیمتری میدویدیف نے دعویٰ کیا ہے کہ کئی ممالک ایران کو اپنے نیوکلئیر وارہیڈز دینے کو تیار ہیں۔ سابق روسی صدر نے کہا کہ ’ٹرمپ، جو امن کے دعوے کے ساتھ آئے تھے، انہوں نے امریکا کو ایک نئی جنگ میں جھونک دیا۔ دوسری جانب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس کے سابق صدر دمتری میدویدیف کی جانب سے ایران کو جوہری ہتھیار فراہم کرنے کے امکان پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ایران پر امریکی حملوں کے بعد ماسکو میں روس کی قومی سلامتی کونسل کے نائب چیئرمین اور سابق صدر دیمتری میدویدیف نے ایکس پر لکھا امریکی حملے ایران کے جوہری پروگرام کو روکنے میں ناکام رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’جوہری فیول سائیکل کے بنیادی ڈھانچے کو یا تو کوئی نقصان نہیں پہنچا یا صرف معمولی نقصان ہوا، افزودگی اور ممکنہ ہتھیار سازی جاری رہے گی۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ کئی ممالک ایران کو براہ راست اپنے جوہری وارہیڈز فراہم کرنے کو تیار ہیں، امریکا ایک نئے تنازع میں الجھ چکا ہے اور زمینی کارروائی کا خطرہ بھی افق پر ظاہر ہو رہا ہے، امریکی حملوں کے باوجود ایران کا سیاسی نظام نہ صرف محفوظ رہا بلکہ مزید مضبوط ہو گیا ہے۔بعد ازاں میدویدیف کی جانب سے وضاحت سامنے آئی کہ روس کی طرف سے ایران کو جوہری ہتھیار فراہم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے اور روس نے نیوکلیئر نان پرو لیفریشن ٹریٹی (این پی ٹی) کی پاسداری جاری رکھی ہوئی ہے، تاہم یہ عندیہ دیا گیا کہ دوسرے ممالک ایران کو جوہری معاونت فراہم کر سکتے ہیں اور عالمی سطح پر جوہری برتری پر جھگڑا نہیں کیا جانا چاہیے۔