اسلام آباد (رپورٹ: حنیف خالد) ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ بارہ روزہ جنگ نے نہ صرف دونوں ممالک بلکہ عالمی معیشت پر بھی گہرے منفی اثرات ڈالے ہیں۔ ایران کو اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں شدید جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑا ہے، کم از کم 430 افراد ہلاک اور 3,500 سے زائد زخمی ہوئے جبکہ تہران میں ہزاروں شہریوں کو شہر چھوڑنا پڑا۔ ایرانی تیل کی برآمدات آدھی رہ گئی ہیں اور کچھ گیس فیلڈز کی سرگرمیاں بھی معطل کر دی گئی ہیں جس سے پہلے سے پابندیوں کا شکار ایرانی معیشت مزید کمزور ہو گئی ہے، بے روزگاری اور سرمایہ کاری میں کمی نے ایران کی اقتصادی حالت کو مزید غیر مستحکم کر دیا ہے۔ عالمی سطح پر توانائی کی قیمتوں میں عدم استحکام پیدا ہو گیا ہے اور ایران کی آبنائے ہرمز بند کرنے کی دھمکی کے باعث تیل کی قیمتوں میں فوری اضافے کا خدشہ ہے جبکہ اوپیک کے ایران، عراق اور متحدہ عرب امارات جیسے ممالک اب عالمی منڈی میں بتدریج پیداوار بڑھانے پر غور کر رہے ہیں تاکہ توازن برقرار رکھا جا سکے۔