اسلام آباد(مہتاب حیدر)بڑے بڑے دعووں کے باوجود پاکستان میں متعارف کرائی گئی تاجر دوست اسکیم ناکام رہی تاہم ملک میں موجود خاموش اور بے آواز تنخواہ دار طبقے نے گزشتہ مالی سال کے دوران برآمد کنندگان اوررٹیلرزکی مجموعی ادائیگی کے دگناسے بھی زیادہ ٹیکس قومی خزانے میں جمع کرایا ہے۔ٹیکس نہ دینے والے تاجروں کے خلاف کارروائی کے حوالے سے ایف بی آرکا کہنا ہے کہ سخت اقدامات کے نتائج سامنے آئیں گے ۔ تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے مالی سال 2024-25 کے دوران تنخواہ دار طبقے سے 545 ارب روپے کی تاریخی رقم انکم ٹیکس کی مد میں وصول کی ،اس طرح وہ براہ راست ٹیکسوں کے لحاظ سے دیگر تمام شعبوں کے مقابلے میں میں سب سے زیادہ حصہ ڈالنے والے بن گئے ہیں‘ برآمد کنندگان نے صرف 180 ارب اور تاجروں نے62ارب روپے کی ادائیگی کی۔صرف تنخواہ دار طبقے کی انکم ٹیکس میں شراکت برآمد کنندگان سے 300 فیصد اور سیاسی طور پر بااثر تاجروں سے 500 فیصد زیادہ رہی۔برآمد کنندگان نے ڈالرز میں آمدنی حاصل کرنے کے باوجود صرف 180 ارب روپے کا ٹیکس ادا کیا جبکہ تاجروں نے جو ہر سیاسی جماعت سے جُڑے سمجھے جاتے ہیں، انکم ٹیکس آرڈیننس کی دفعہ 236 جی اور 236 ایچ کے تحت محض 62 ارب روپے کی ادائیگی کی۔اعلیٰ حکام کے مطابق مجموعی طور پر تنخواہ دار طبقے نے گزشتہ مالی سال میں برآمد کنندگان اور تاجروں کی مشترکہ ادائیگی سے د گنا زیادہ انکم ٹیکس ادا کیا۔مالی سال 2023-24 میں تنخواہ دار طبقے نے 367 ارب روپے ٹیکس دیا تھا، جبکہ 2024-25 میں یہ رقم بڑھ کر 545 ارب روپے ہو گئی، یعنی 178 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔یہاں یہ ذکر بھی اہم ہے کہ تاجروں کے لیے متعارف کرائی گئی "تاجر دوست اسکیم (TDS)" گزشتہ مالی سال میں ناکام رہی اور تاجر اس میں شامل نہیں ہوئے۔