اسلام آباد ( خالد مصطفیٰ) حکومت نے مرکزی گیس پائپ لائن میں خطرناک حد سے تجاوز کرتے ہوئے پریشر کو کنٹرول کرنے کے لیے 315 ایم ایم سی ایف (ملین مکعب فٹ) مقامی گیس فیلڈز سے کاٹ دی ہے، جس سے ان گیس کنوؤں کی قدرتی پریشر کے ساتھ بحالی کو خطرے میں پڑگئی ہے۔ ان گیس فیلڈز کی زبردستی بندش پہلے بھی کئی کنوؤں کو مستقل نقصان پہنچا چکی ہے، اور بعض تو مکمل طور پر ناکام ہوگئے۔مرکزی گیس پائپ لائن میں اگر پریشر کم نہ کیا گیا تو وہ کسی بھی وقت پھٹ سکتی ہے، جس سے پورے ملک کو مکمل گیس لوڈشیڈنگ، جزوی مگر شدید نوعیت کی بجلی کی بندش اور معاشی سرگرمیوں کے تعطل کا سامنا ہو سکتا ہے۔جولائی 3، 2025 کے اعداد و شمار کے مطابق، مرکزی گیس پائپ لائن میں پریشر ایک بار پھر 5 بی سی ایف (بلین مکعب فٹ) سے تجاوز کر گیا ہے۔ گزشتہ سال بھی زیادہ تر وقت پریشر 5 بی سی ایف سے اوپر رہا، اور 2025 کا سال اب تک اس سے مختلف نہیں ہے۔ کچھ ہفتوں تک پریشر 4.2 سے 4.5 بی سی ایف کے درمیان آیا، لیکن اب دوبارہ بڑھ گیا ہے۔ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن (E&P) کمپنیاں کئی بار گیس فیلڈز کی بندش کے نقصان دہ اثرات پر آواز اٹھا چکی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بندش سے بیشتر فیلڈز بحال نہیں ہو پاتیں، بلکہ بعض تو مستقل طور پر ناکارہ ہو جاتی ہیں، جن کی بحالی کے لیے کروڑوں ڈالر کی سرمایہ کاری درکار ہوتی ہے۔ کنوؤں کی بندش سے خام تیل اور ایل پی جی کی پیداوار بھی رک جاتی ہے، جس کی کمی درآمد سے پوری کرنا پڑتی ہے اور یوں ملک کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر پر مزید بوجھ پڑتا ہے۔