• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صارفین سے بجلی ڈیوٹی کی مد میں اربوں روپے کی وصولی

اسلام آباد (مہتاب حیدر) بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) نے کئی دہائیوں کے دوران بجلی کے صارفین سے الیکٹری سٹی ڈیوٹی کی مد میں اربوں روپے اکٹھے کیے، لیکن صوبائی قانون سازی کے مطابق اسے کبھی استعمال نہیں کیا۔ 

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ صارفین سے وصول کی گئی یہ رقم کس طرح استعمال کی گئی؟ الیکٹری سٹی ڈیوٹی اب واپس لے لی گئی ہے، لیکن حقیقت جاننے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ 

وفاقی ٹیکس محتسب نے ماضی میں مختلف شکایات کا نوٹس لیا تھا، اور بجلی کے بلوں کا جائزہ لیتے ہوئے یہ بات سامنے آئی کہ الیکٹری سٹی ڈیوٹی (جو اب حکومت نے واپس لے لی ہے) 66 سال قبل تمام صارفین پر بلا تفریق لاگو کی گئی تھی۔

 لیسکو لاہور نے اپنے خط میں اس محصول کی وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ الیکٹری سٹی ڈیوٹی مغربی پاکستان فنانس ایکٹ 1964 کے سیکشن 13 کے تحت لگائی جا رہی ہے جسے اب ’’پنجاب فنانس ایکٹ 1964‘‘ کہا جاتا ہے، آئین پاکستان کے آرٹیکل 157(2)(b) کے ساتھ پڑھا جائے جیسا کہ مذکورہ ایکٹ کے پانچویں شیڈول میں دی گئی شرحوں کے مطابق ہے۔ 

یہ لیوی ون یونٹ دور تک پھیلی ہوئی ہے، جب مزید بجلی پیدا کرنے کے لیے فنڈز جمع کرنے کے مقصد سے، صوبوں (مشرقی اور مغربی پاکستان) کو بجلی کے استعمال شدہ یونٹس پر لیوی عائد کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ 

’’پنجاب فنانس ایکٹ 1964‘‘ کے تحت، الیکٹری سٹی ڈیوٹی لائسنس یافتہ کمپنی اپنے صارفین سے وصول کرتی ہے اور متعلقہ صوبائی توانائی کے محکمے کو ادا کرتی ہے۔

 ون یونٹ کے تحلیل ہونے کے بعد، یہ عمل چاروں صوبوں میں اس ضمن میں قانون سازی اپنانے کے بعد بھی جاری رہا، اور الیکٹری سٹی متعلقہ صوبائی قوانین کے تحت وصول کی جا رہی ہے۔ 

 1997 میں، پاکستان کے توانائی کے شعبے میں ایک بڑی تبدیلی آئی جب توانائی کے شعبے کی بڑی تنظیم نو کے بعد نیپرا ایکٹ 1997 متعارف کرایا گیا، اور 1997 کے بعد سے، ڈسکوز کو لائسنس نیپرا ایکٹ کے تحت جاری کیے جاتے ہیں۔ 

اب نیپرا سے منظور شدہ لائسنس یافتہ اداروں کو وفاقی ٹیکسز کو ودہولڈنگ ایجنٹ کے طور پر جمع کرنے کا اختیار حاصل ہے، لیکن جب تک انہیں متعلقہ صوبائی قوانین کے تحت لائسنس یافتہ کے طور پر منظور نہیں کیا جاتا، وہ صوبوں کی جانب سے الیکٹری سٹی ڈیوٹی جمع کرنے کے مجاز نہیں ہیں۔

اہم خبریں سے مزید