• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پناہ گزینوں کی اپیلوں پر فیصلے تیز کرنے کیلئے ٹریبونل نظام میں اصلاحات کا اعلان

— فائل فوٹو
— فائل فوٹو 

برطانوی حکومت نے پناہ گزینوں کی اپیلوں کے فیصلے جلد کرنے اور بیک لاگ ختم کرنے کے لیے حکومت نے بڑے پیمانے پر اصلاحات کا اعلان کردیا جس کے تحت ایک نیا خودمختار ادارہ قائم کیا جائے گا جو خصوصی طور پر پناہ گزین اپیلوں کو دیکھے گا۔

 یہ اقدام ہوم آفس اور وزارت انصاف کی مشترکہ کاوش ہے جس کا مقصد نظام کو تیز تر اور مؤثر بنانا ہے تاکہ ناکام درخواست گزاروں کی واپسی کو یقینی بنایا جا سکے اور مہنگے ہوٹلوں کے استعمال کا خاتمہ ہو۔ 

اس وقت پہلی سطح کے ٹریبونل (First-Tier Tribunal) میں 1 لاکھ 6 ہزار کیس زیر التوا ہیں جن میں سے 51 ہزار سے زیادہ صرف پناہ گزین اپیلوں پر مشتمل ہیں، اوسط انتظار کا دورانیہ 53 ہفتوں تک پہنچ چکا ہے۔

نیا ادارہ مکمل طور پر حکومت سے آزاد ہوگا اور اس میں پیشہ ور تربیت یافتہ ایڈجوکیٹرز (adjudicators) تعینات کیے جائیں گے جو صرف پناہ گزین اپیلوں پر توجہ دیں گے۔ اس ادارے کو یہ اختیار بھی ہوگا کہ وہ پناہ گزین رہائش گاہوں میں مقیم افراد اور غیر ملکی مجرموں کے کیسز کو ترجیح دے۔

وزراء کے مطابق موجودہ عدالتی نظام میں اضافی سرمایہ کاری کے باوجود رفتار میں مطلوبہ بہتری نہیں آئی۔ اسی لیے ایک نیا ماڈل لایا جا رہا ہے جو نہ صرف لچکدار صلاحیت فراہم کرے گا بلکہ محفوظ ممالک سے تعلق رکھنے والے درخواست گزاروں کے لیے فاسٹ ٹریک نظام بھی لا سکے گا۔

حکومت نے پہلی سطح کے ٹریبونل میں پناہ گزینوں کی اپیلوں اور غیر ملکی مجرموں کی اپیلوں کو 24 ہفتوں کے اندر نمٹانے کے لیے نئی قانونی شرط بھی متعارف کروائی ہے۔

ہوم سیکریٹری یویٹ کوپر نے کہا ہے کہ ہم نے ایک تباہ حال نظام وراثت میں پایا جہاں بیک لاگ مسلسل بڑھ رہا تھا اور اپیلوں میں سالہا سال لگ جاتے تھے۔ 

اُنہوں نے مزید کہا کہ ہم نے ابتدائی فیصلوں کے بیک لاگ کو پچھلے بارہ ماہ میں 24 فیصد کم کیا اور ناکام پناہ گزینوں کی واپسی میں 30 فیصد اضافہ کیا ہے لیکن اپیلوں میں ناقابل قبول تاخیر اب بھی برقرار ہے جس کی وجہ سے ناکام درخواست گزار برسوں تک نظام میں پھنسے رہتے ہیں۔ 

ہوم سیکریٹری یویٹ کوپر نے یہ بھی بتایا کہ اسی لیے ہم اپیلوں کے نظام کو تیز، منصفانہ اور معیاری بنا رہے ہیں تاکہ مہنگے اخراجات اور غیر ضروری دباؤ کا خاتمہ ہو سکے، حکومت رواں خزاں میں اپیلوں کو تیز کرنے کے مزید منصوبوں کی تفصیلات جاری کرے گی اور اس حوالے سے دیگر یورپی ممالک کے تجربات سے بھی استفادہ کر رہی ہے جہاں آزاد اپیل باڈیز کے ذریعے زیادہ تیز فیصلے کیے جاتے ہیں۔

برطانیہ و یورپ سے مزید