نئی دہلی ( جنگ نیوز) بھارتی فوج کے نائب سربراہ لیفٹیننٹ جنرل راہول سنگھ نے دعویٰ کیا ہے کہ چین نے مئی میں بھارت کے ساتھ مہلک جنگ کے دوران پاکستان کو بھارتی فوجی ٹھکانوں کے بارے میں "براہِ راست معلومات" فراہم کیں۔ بھارت کو اپنی فضائی دفاعی نظام میں فوری بہتری کی ضرورت ہے۔ راہول سنگھ نے نئی دہلی میں ایک دفاعی صنعتی تقریب کے دوران کہا کہ بھارت نے اس تنازع میں دو دشمنوں کا سامنا کیا۔انہوں نے کہا کہ حریف پاکستان کے چین وترکیہ کی مدد سے بنائے گئے ،ڈرون کا مقابلہ کرنے کیلئے 20ارب روپے کے ڈرون پروگرام کا منصوبہ ہے۔ پاکستان سامنے تھا جبکہ چین نے "ہر ممکن تعاون" فراہم کیا۔ سنگھ کے مطابق ترکی نے بھی پاکستان کو نمایاں مدد فراہم کی، جس میں بائراکتار ڈرونز اور "کئی دیگر" ڈرونز کے ساتھ ساتھ تربیت یافتہ افراد بھی شامل تھے۔انقرہ جو اسلام آباد کا قریبی اتحادی ہے، نے اس تنازع کے دوران پاکستان سے یکجہتی کا اظہار کیا تھا، جس پر بھارت میں ترک مصنوعات اور سیاحت کا بائیکاٹ دیکھنے میں آیا۔ترک وزارت دفاع نے فوری طور پر اس پر تبصرہ نہیں کیا۔جب ڈی جی ایم او (ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز) سطح پر بات چیت جاری تھی، پاکستان نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ آپ کا فلاں اہم ٹھکانا ایکشن کے لیے تیار ہے۔ اُنہیں یہ معلومات چین سے براہِ راست مل رہی تھیں۔تاہم راہول سنگھ نے یہ وضاحت نہیں کی کہ بھارت کو کیسے پتا چلا کہ چین پاکستان کولائیو اِن پُٹس دے رہا تھا۔چینی وزارت خارجہ و دفاع اور پاکستانی فوج کے تعلقات عامہ کے ادارے نے فوری طور پر غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے سوالات کا جواب نہیں دیا۔بھارت اور چین کے تعلقات 2020 میں سرحدی جھڑپ کے بعد کشیدہ ہو گئے تھے، تاہم اکتوبر میں ایک معاہدے کے بعد کچھ بہتری آئی ہے۔