اسلام آباد(مہتاب حیدر )پاکستان میں بے روزگاری کی شرح 22 فیصد ہو چکی ہے2کروڑ نوجوان بیروزگار،مردشرح 30فیصد، خواتین میں 18فیصد ہے یہ انکشاف سابق وزیر خزانہ اور معروف ماہرِ معاشیات ڈاکٹر حفیظ اے پاشا نے کیا ہے، جس کے بعد ایک گرما گرم بحث کا آغاز ہو گیا ہے۔"دی نیوز" سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے تصدیق کی کہ ساتویں مردم و ہاؤسنگ شماری 2023 (جو پہلی بار ڈیجیٹل طریقے سے کی گئی) نے بے روزگاری کے حوالے سے خطرناک اعداد و شمار ظاہر کیے ہیں ۔دوسری جانب وزارتِ منصوبہ بندی نے ان اعداد و شمار کو چیلنج کرتے ہوئے کہا ہے کہ بے روزگار افراد کی تعداد کو لیبر فورس پر تقسیم کر کے 22 فیصد کا تناسب نکالا گیا ہے ڈاکٹر حفیظ اے پاشا نے نے کہا کہ مردوں میں بے روزگاری کی شرح 30 فیصد کے آس پاس ہے، جبکہ خواتین میں یہ شرح 17 سے 18 فیصد کے درمیان ہے وزارتِ منصوبہ بندی کا کہنا ہےطریقہ کار میں بنیادی فرق ہے،LFS ہفتہ یا مہینہ ،جبکہ مردم شماری طویل مدت مثلاً سال استعمال کرتی ہے۔ اگرچہ حکومت نے تاحال اس بارے میں کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا، تاہم منصوبہ بندی اور خزانہ کی وزارتوں سے وابستہ ماہرِ معاشیات کے لیے اپنی سرکاری پوزیشن کا دفاع کرنا مشکل ہو رہا ہے۔ اس مردم شماری کے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ بے روزگاری کی شرح 22 فیصد تک پہنچ چکی ہے، جو اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ 15 سے 24 سال کی عمر کے دو کروڑ سے زیادہ نوجوان بے کار ہیں۔