پاکستانی کشمیری نژاد برطانوی لارڈ قربان حسین (ستارہ قائداعظم) کی کاوشوں سے مسئلہ کشمیر ایک بار پھر ہاؤس آف لارڈز میں زیر بحث لایا جائے گا۔
لارڈ قربان حسین نے 17 جولائی کو ہاؤس آف لارڈز میں مسئلہ کشمیر پر باقاعدہ بحث کا وقت حاصل کر لیا ہے، یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب جنوبی ایشیا میں بھارت اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی نے خطے کے امن، سلامتی اور کشمیری عوام کے انسانی حقوق کے حوالے سے عالمی سطح پر شدید تشویش کو جنم دیا ہے۔
موجودہ پاکستان بھارت کشیدہ صورتحال میں یہ اقدام کشمیری عوام کے انسانی حقوق اور خطے میں امن سے متعلق خدشات کو برطانوی پارلیمان میں اُجاگر کرنے کی ایک اہم پیش رفت ہے۔
ہاؤس آف لارڈز کی دستاویزات کے مطابق لارڈ قربان حسین جنہوں نے یہ بحث مختص کرائی ہے، سے برطانوی حکومت سے سفارتی اقدامات کی وضاحت طلب کی جائے گی۔
لارڈ قربان حسین برطانوی حکومت کے سامنے یہ سوال اٹھائیں گے کہ کیا حکومتِ برطانیہ یہ بتانا پسند کرے گی کہ اس نے حالیہ دنوں میں بھارت اور پاکستان کی حکومتوں سے خطے میں امن قائم کرنے کے لیے کیا بات چیت یا سفارتی اقدامات کیے ہیں؟، مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے دونوں ممالک کے درمیان مکالمے کی حوصلہ افزائی کے سلسلے میں کیا پیش رفت ہوئی ہے؟ سندھ طاس معاہدے کی معطلی یا ممکنہ خاتمے کے حوالے سے کیا خدشات اور مؤقف برطانوی حکومت نے ظاہر کیے ہیں؟ اور کیا حکومتِ برطانیہ نے ان معاملات کے خطے کے امن و استحکام پر اثرات کا کوئی جائزہ لیا ہے؟
برطانیہ میں آباد کشمیری کمیونٹی نے لارڈ قربان حسین کی اس کاوش کو ایک جرات مندانہ اور بروقت اقدام قرار دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ایسے اقدامات ناصرف عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر کو زندہ رکھتے ہیں بلکہ برطانوی حکومت کو انسانی حقوق کی پامالیوں پر متوجہ کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوتے ہیں۔