• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انتہائی مخدوش 59 میں سے 29 عمارتیں خالی کرالیں، کمشنر کراچی کی رپورٹ

کراچی (اسٹاف رپورٹر) وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نےمخدوش اور خطرناک قرار دی گئی عمارتوں کے حوالے بنائی گئی کمیٹی کے پہلے اجلاس کی صدارت کی ، اجلاس میں مئیر کراچی مرتضیٰ وہاب، ایڈیشنل چیف سیکرٹری لوکل گورنمنٹ سندھ وسیم شمشاد، کمشنر کراچی سید حسن نقوی، ڈی جی ایس بی سی اے شاہ میر بھٹوآباد کے چیئرمین حسن بخشی اور دیگر موجود تھے، اجلاس میں کراچی سمیت سندھ بھر میں 588مخدوش ، 59 انتہائی مخدوش عمارتوں سمیت دیگر پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا، کمشنر کراچی نے اپنی رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ اس وقت تک 59 انتہائی مخدوش قرار دی گئی عمارتوں میں سے 29 عمارتوں کو خالی کراکے ان کے رہائشیوں کا ڈیٹا بھی مرتب کرلیا گیا ہے جبکہ باقی مانندہ عمارتوں کو بھی جلد خالی کروایا جارہا ہے تاکہ خدانخواستہ کوئی بڑا سانحہ رونما نہ ہو، اس موقع پر وزیر بلدیات سندھ و سربراہ کمیٹی سعید غنی کی کہا کہ تمام خطرناک عمارتوں کا سروے کروایا جائے کیونکہ یہ شکایات مل رہی ہیں کہ کچھ عمارتوں کو غلط خطرناک قرار دیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ تمام ڈپٹی کمشنرز کی نگرانی میں اضلاع کی سطح پر کمیٹیاں تشکیل دیں اور ان کمیٹیوں میں ایسوسی ایشن آف بلڈرز، پاکستان انجنئیرنگ کونسل اور پاکستان کونسل آف آرکیٹیکٹ اینڈ ٹاؤن پلاننرز کا ایک ایک رکن شامل کیا جائے،انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلہ میں متاثرہ بغدادی لیاری کی عمارت کے متاثرین اور جو 29 عمارتیں اب تک خالی کروائی گئی ہیں ان کے مکینوں کو 3 ماہ کا کرایہ سندھ حکومت ادا کرے گی ، اس کے بعد پگڑی اور مالکانہ حقوق کے مکینوں کے لئے مذکورہ کمیٹی اپنی سفارشات پیش کرے گی، دریں اثنا کمشنرکراچی نے خطرناک عمارتوں کے سروےکے لیے چارافسران کو تعینات کردیا ہے۔

شہر قائد/ شہر کی آواز سے مزید