• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایرانی سفیر رضا امیری قابل احترام، امریکا کو مطلوب فہرست میں نام کے باوجود سفارتی مراعات اور استثنیٰ حاصل، پاکستان

اسلام آباد (فاروق اقدس، محمد صالح ظافر) امریکا کی جانب سے ایرانی سفیر رضا امیری مقدم کو انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں شامل کرنے کے بعد پاکستان نے واضح کیا کہ اسلام آباد میں تعینات ایران کے سفیر ’انتہائی قابلِ احترام شخصیت‘ ہیں، دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکا کو مطلوب فہرست میں نام کے باوجود رضا امیری کو سفارتی مراعات اور استثنیٰ حاصل ہے، اسلام آباد اور تہران کے درمیان تعلقات کے فروغ میں ان کا کردار ہے، انہیں احترام کی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔ ترجمان دفترِ خارجہ شفقت علی خان نے میڈیا کو بتایا کہ جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے، ایران کے سفیر اسلام آباد اور تہران کے درمیان تعلقات کے فروغ میں اپنے کردار کے باعث انتہائی قابلِ احترام سمجھے جاتے ہیں۔انہوں نےکہا کہ انہیں ایک سفیر کی حیثیت سے رضا امیری مقدم کو وہ تمام مراعات، استثنیٰ اور عزت حاصل ہے جو کسی بھی دوستانہ ہمسایہ ملک کے سفیر کو فراہم کی جاتی ہیں۔ رضا امیری مقدم نے17 جولائی 2023 میں پاکستان میں بطور ایرانی سفیر اپنے عہدے کا چارج سنبھالا تھااور آج ہی ان کی تعیناتی کو 2برس مکمل ہوگئے ہیں، ذرائع کے مطابق ان کی سکیورٹی سخت کردی گئی ہے ۔ قبل ازیں امریکی تحقیقاتی ادارے فیڈرل بیورو آف انویسٹیگیشن (ایف بی آئی) نے پاکستان میں ایرانی سفیر رضا امیری مقدم سمیت تین ایرانی شخصیات کے نام ’انتہائی مطلوب افراد‘ کی فہرست میں شامل کر دیے ہیں۔ ایف بی آئی کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ پاکستان میں تعینات ایران کے سفیر رضا امیری مقدم اور دیگر دو ایرانی شخصیات، تقی دانشور اور غلا حسین محمدنیا، مارچ 2007 میں ریٹائرڈ امریکی سپیشل ایجنٹ رابرٹ اے ’بوب‘ لیونسن کے اغوا میں مبینہ طور پر ملوث ہیں۔ ایف بی آئی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ریٹائرڈ سپیشل ایجنٹ بوب 9 مارچ 2007 کو ایران کے جزیرہِ کیش سے لاپتا ہوئے تھے۔ ایران کی جانب سے اس معاملے پر فی الحال کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔ ایف بی آئی نے ان تینوں افراد کے پوسٹرز بھی جاری کئے ہیں اور کہا ہے کہ ’ایف بی آئی (ریٹائرڈ سپیشل ایجنٹ) بوب کے اغوا اور ایران کی جانب سے اس عمل کی ذمہ داری کسی اور پر ڈالنے کے اقدام میں مبینہ کردار ادا کرنے پر ایرانی حکام کے خلاف تحقیقات کر رہی ہے۔‘ ایف بی آئی نے دعویٰ کیا ہے کہ رضا امیری مقدم، تقی دانشور اور غلام حسین محمدنیا ایران کی انٹیلیجنس کے افسران ہیں۔ ایف بی آئی اے کے واشنگٹن فیلڈ آفس کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر انچارج سٹیون جینس نے دعویٰ کیا کہ ’یہ تینوں انٹیلیجنس افسران اُن افراد میں شامل ہیں جنھوں نے 2007میں (ریٹائرڈ سپیشل ایجنٹ) بوب کے اغوا اور ایرانی حکومت کی طرف سے اس عمل کو چھپانے میں سہولت کاری کی تھی۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’بوب ممکنہ طور پر اپنے خاندان، دوستوں اور ساتھیوں سے بہت دور ہلاک کر دیئے گئے ہیں۔

اہم خبریں سے مزید