اسلام آباد( رپورٹ:،رانامسعود حسین ) سپریم کورٹ نے اعلی عدلیہ کے ججوں کے لئے جونیئر ججوں کیخلاف سخت ریمارکس دینے سے قبل تحقیق اور احتیاط کولازمی قرار دیتے ہوئے عدالتی ڈسپلن برقرار رکھنے کا حکم جاری کر دیا ،عدالت نے12صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں قراردیا کہ جونیئر ججوں کیخلاف اعلیٰ عدالتوں کے ججوں کے سخت ریمارکس ان کے کیریئر پر دائمی اثرات ڈالتے ہیں، عدلیہ میں باہمی احترام لازم ہے، جونیئر ججوں کی غلطی پر تنقید کرنے کی بجائے انکی رہنمائی کی جانی چاہیے اور اگر الزامات ہوں تو انہیں خفیہ طور پر چیف جسٹس ہائیکورٹ کو بھیجا جائے، جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں جسٹس سید حسن اظہر رضوی اور جسٹس عقیل احمد عباسی پر مشتمل تین رکنی بینچ نے انسداد دہشت گردی عدالت کراچی کے ایڈمنسٹریٹو جج ذاکر حسین کی سندھ ہائی کورٹ کراچی کے 18فروری 2025کے حکم نامہ کے خلاف دائراپیل پر ہائیکورٹ کے جج کے سخت ریمارکس کو خارج کر دیا اور قرار دیاہے کہ جونیئر ججوںپر الزامات لگانے سے قبل اس حوالے سے منصفانہ سماعت اور تحقیقات ضروری ہیں،عدالت نے اپنے فیصلے میں اپیل گزار کا انتظامی عہدہ بحال نہیں کیا۔