اقوام متحدہ (تجزیہ : عظیم ایم میاں) اقوام متحدہ کے ملٹی لیٹرل ازم اور متضاد ملکی مفادات کے ماحول میں ڈپٹی پرائم منسٹر اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی صدارت میںہونے والی ڈیبیٹ میں مختلف ممالک کے درمیان سرد جنگ، ملکی مفادات، الزامات اور جوابی الزامات پرمبنی مختلف ممالک کے موقف بھی سننے کو ملے جبکہ او آئی سی (O.I.C) یعنی 57؍مسلمان اکثریت کی آبادیوں کے ممالک پر مشتمل اسلامی ممالک کی تنظیم اور اقوام متحدہ کے درمیان تعاون کے موضوع پر سلامتی کونسل کے چیمبر میں ہونے والی اس ڈیبیٹ میں بعض مغربی ممالک کی جانب سے او آئی سی سے مطالبات، تحفظات اور تنقید بھی سننے کو ملے۔ جب امریکا نے دہشت گردی، مذہی رواداری، انسانی حقوق کی حمایت میں تقریر کرتےہوئے او آئی سی کی توجہ چین کے ’’اوئی گر‘‘ مسلمانوں کی صورتحال کا ذ کر کیا تو چین کے مندوب نے اپنی تقریر میں امریکا کے الزامات کو مسترد کرتےہوئے اسے چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت اور اقوام متحدہ کے منشور کی خلاف ورزی قرار دیا اور ساتھ ہی ساتھ غزہ میں امریکی حمایت سے کی جانے والی اسرائیلی بمباری اور غزہ میں نہتے انسانوں کی بمباری، بھوک اور تباہی سے ہونیوالی ہلاکتوں کا ذمہ دار قراردیا۔