اسلام آباد(مہتاب حیدر)امریکا نے پاکستان سے بعض سخت شرائط پر مزید اقدامات کا مطالبہ کیا ہے، تاہم اسلام آباد نے ان شرائط کو قبول کرنے میں ہچکچاہٹ دکھائی، جس کے بعد ٹرمپ انتظامیہ نے پاکستان کے تیار شدہ برآمدی سامان پر 19 فیصد ٹیرف (محصول) عائد کر دیا۔اگرچہ پاکستان کی برآمدات پر 19 فیصد ٹیرف کا نفاذ بھارت اور چین کے مقابلے میں ایک نسبتی فائدہ فراہم کرے گا، تاہم بنگلہ دیش، ویتنام، تھائی لینڈ، سری لنکا اور کمبوڈیا جیسے ممالک کے ساتھ مقابلہ نہایت سخت ہو گا کیونکہ ان پر بھی ٹیرف کی شرح تقریباً 20 فیصد کے قریب ہے۔"امریکا نے پاکستان پر 19 فیصد ٹیرف نافذ کر دیا ہے، حالانکہ پہلے کم شرح یعنی 15 فیصد پر غور ہو رہا تھا، لیکن چونکہ اسلام آباد نے امریکی شرائط تسلیم کرنے کی تیاری نہیں دکھائی، اس لیے زیادہ شرح نافذ کی گئی۔ ان شرائط کا تعلق سپلائی چین سے ہے جن میں سے کچھ شرائط چین سے متعلق ہیں۔"ذرائع نے جمعہ کے روز "دی نیوز" سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور سیکریٹری کامرس جواد پال کی سربراہی میں پاکستانی وفد ابھی تک واشنگٹن ڈی سی سے واپس نہیں آیا، لہٰذا مزید تفصیلات اس ہفتے کے اختتام پر سرکاری سطح پر سامنے آئیں گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی مذاکرات کار اب بھی پر امید ہیں کہ یہ ٹیرف کم ہو سکتا ہے، لیکن سخت شرائط کے پیش نظر واشنگٹن کی طرف سے مزید نرمی کی توقع کم ہے۔دوسری طرف، پاکستان کو بھارت اور چین کے مقابلے میں فی الحال کچھ فائدہ حاصل ہے، تاہم ڈونلڈ ٹرمپ کی حالیہ سوشل میڈیا پوسٹس سے عندیہ ملا ہے کہ امریکا خطے کے دیگر ممالک پر عائد ٹیرف میں ممکنہ کمی پر غور کر سکتا ہے۔امریکا نے اپنے حالیہ صدارتی حکم نامے بعنوان "مزید باہمی محصولات کی شرحوں میں ترمیم" میں کہا ہے کہ ان غیر ملکی تجارتی شراکت داروں کی نشاندہی کی گئی ہے جنہوں نے امریکا کے ساتھ اہم تجارتی اور سیکیورٹی معاہدوں پر دستخط کیے ہیں یا قریب ہیں۔ ان ممالک کی مصنوعات پر اضافی محصول اس وقت تک برقرار رہے گا جب تک یہ معاہدے مکمل نہ ہو جائیں اور ان کی بنیاد پر الگ احکامات جاری نہ کیے جائیں۔جب وزارت تجارت کے اعلیٰ حکام سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ امریکا کے ساتھ تجارتی اضافے کے لحاظ سے پاکستان کا نمبر 33واں ہے۔ پاکستان کی امریکا کو برآمدات، اس کی عالمی برآمدات کا صرف 17 فیصد ہیں۔