• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خیبرپختونخوا اسمبلی، صوبہ میں قیام امن کیلئے پارلیمانی کمیٹی تشکیل کا فیصلہ

پشاور(سٹاف رپورٹر)خیبرپختونخوا اسمبلی نے صوبہ میں قیام امن کیلئے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے بدامنی کے خاتمہ کے مشترکہ جد وجہد کو ناگزیر قرار دیا گیا ہے۔ پارلیمانی کمیٹی صوبہ میں امن و امان کے حوالے سے اقدامات کی نگرانی کرے گی ،ائندہ اجلاس میں کمیٹی کے قواعد و ضوابط طے کئے جائیں گے اور اسکا باضابطہ اعلامیہ جاری کیا جائے گا، حکومتی اراکین نے اجلاس میں ڈرون حملوں اور آپریشن کی مخالفت کی جبکہ حکومتی اراکین نے ضم اضلاع میں مقامی لوگوں کو اعتماد میں لینے پر زور دیا ۔خیبرپختونخوا اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز سپیکر بابر سلیم سواتی کی صدارت میں منعقد ہوا ، اجلاس کے آغاز پر وزیر قانون آفتاب عالمنے کہا کہ ایوان کی کاروائی معطل کرکے امن و امان کی صورتحال پر بحث کرائی جائے،اس موقع پر دہشتگردی واقعات کے شہداء کے لئے فاتحہ خوانی بھی کرائی گئی، اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد اللہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ایوان میں ایسی بحث کرنی چاہیئے جس سے عوام کا اس ایوان پر اعتماد بحال ہو۔اس ایوان کے اراکین جب عوامی مسائل پر سنجیدہ نہیں ہونگے تو عوام کا عتماد کیسے بحال ہوگا؟ سیاسی وابستگی سے بالاتر ہوکر قیام امن کیلئے حکومت کو تجاویز دینگے،انہوں نے زور دیا کہ ہمیں یک نکاتی ایجنڈے پر متحد ہونا چاہیئے مگر بدقسمتی سے ہم ایک نہیں ہورہے ہیں،ہماری غیرسنجیدگی سے ہی دوسری قوتوں کو جگہ لینے کا موقع مل رہا ہے۔وزیراعلی نے پہلے ایک بیان دیا جب سافٹ ویئر اپڈیٹ ہوا تو دوسرا بیان دیا۔امن و امان کا قیام صوبائی حکومت کا اختیار ہے۔اس ایوان میں 95 فیصد بحث غیر ضروری طور پر کی گئی۔آج ہندوستان وزیراعلی کے بیان کو لے کر فیٹف گیا ہے،کتنی مشکل سے پاکستان گرے لسٹ سے نکلا ہے۔کیا یہ سوال نہیں بنتا کہ 40 ہزار عسکریت پسند اس صوبے میں کون لایا، گزشتہ آپریشنز کے نتائج بھی اچھے نہیں نکلے۔اب بھی اگر گڈ اور بیڈ کا تاثر ہو تو ایسے آپریشن کو کبھی تسلیم نہیں کرینگے۔فضل اللہ ایک چیئرلفٹ کے آپریٹر کو کس نے سوات کا ڈان بنایا؟اداروں کو اچھے اور برے کی سوچ ختم کرنا ہوگی۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ صوبے میں امن و امان کے قیام کے لئے ایک پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے۔پی پی پی کے پارلیمانی لیڈر احمد کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ صوبے میں چترال سے وزیرستان تک عوام سڑکوں پر ہیں۔ صوبائی حکومت میں امن و آمان قائم کرنے کی جرات نہیں ہے ۔یہ صوبائی حکومت سیاسی جرنیلوں کی پیداوار ہے۔یہاں پر بیٹھ کر وزیر اعلی نے کہا تھا کہ امن جرگہ کے چارٹر کو آگے لے کر جائیں گے۔وزیر علی رات کی تاریکی میں کسی سے ملتے ہیں تو صبح بیان تبدیل ہوتا ہے۔یہ صوبائی حکومت ستو پی کر سوئی ہوئی ہے۔ایکشن ان ایڈ سول پاور کی بات کرتے ہیں آپ لکھے ہم دستخط کرنے کے لیے تیار ہیں۔حکومتی رکن اجمل خان کا کہنا تھا کہ خیبر پختوبخوا کے عوام اس وقت تاریخ کے ایک مشکل دور سے گزر رہے ہیں باجوڑ میں گزشتہ دو روز سے امن جرگے جاری ہیں۔پورے ضلع باجوڑ میں خوف کا عالم ہے۔ہمیں صرف اور صرف امن چاہیئے۔انضمام کے وقت کئے گئے وعدے پورے کئے جائیں۔امن و امان کے مستقل قیام کے لئے افغانستان سے بات کرنی پڑے گی۔باجوڑ سے نقل مکانی کرنے والوں کے لئے رہائش اور بنیادی ضروریات زندگی کا بندوبست کیا جائے۔پی ٹی آئی کے رکن شفیع اللہ نے کہاکہ یہ آپریشن ہمیشہ اس ریجن اور بارڈر پر کیوں ہے۔آپریشن کے لیے ہمارے لوگوں کو کیوں آئی ڈی پی بنایا جارہاہے جب بھی کہیں بیرونی قوتوں کو خوش کرنا ہو تو ہمارے پشتونوں پر یہ آپریشن مسلط کردیا جاتا ہے لاکھوں ڈالرز کی باڑ لگائی گئی تو دوبارہ کیوں ہمارے خطے میں ان دہشت گردوں کی آبادکاری ہورہی ہے ہم پختون ہیں کیا یہ ہمارا قصور ہے ؟ہمارے کاروبار کیوں ہمیشہ تباہ ہوئے ،75سال سے ہم شہادتیں دے رہے ہیں۔ پنجاب میں مکمل امن و امان ہے کوئی پٹرولنگ نہیں ۔کیوں کہ وہ بارڈر کے اس پار ہیں ،مخصوص نشستوں پر آنے والے افراد کو خوش ہونا چاہیے کہ بغض چیرمین پی ٹی آئی میں انکو یہ سیٹیں ملی ہیں۔ہمارے چیرمین نے ہمیشہ کہا کہ آپریشن کسی مسئلے کا حل نہیں مذاکرات کی ٹیبل پر انا ہوگا۔افغانستان سے حالات خراب ہونے پر اسکے اثرات ہمارے پختون خطے پر بھی آتے ہیں ۔ڈاکوؤں کا ٹولہ اس ملک پر ہے،5اگست ان سے نجات کا دن ہے۔اے این پی کے رکن صوبائی اسمبلی ارباب عثمان نے کہا پارلیمینٹرین کی تو کوئی عزت نہیں ہے ۔ہمارا کام گلیاں اور نالیاں بنانا نہیں ،ہم صرف قانون سازی کرسکتے ہیں ۔حقیقت میں موازنہ کس سے کریں افغانستان سے یا بنگلہ دیش سےبطورِ پارلیمان پہلے ہم پاکستانی ہیں ہمارے ملک میں ہمارا اثاثہ ہیومن کیپٹل ہے۔ڈاکٹر اسرار نے کہاکہ ہمیں اب کہہ دینا چاہیے قبائل کو کہ ہم آپکی سیکیورٹی نہیں کرسکتے۔اگر مرجڈ ایریا کی بدامنی اور اسکی محرومیوں کی بات ہوگی تو ہم ساتھ ہیں۔حکومتی رکن عبدل وزیر کا کہنا تھا کہ ملک میں جاری بدامنی بے سکونی میں کسی کو ٹارگٹ کا پتہ نہیں ۔باقی دنیا ترقی کررہی ہے اور ہم صرف امن اور امن کی بات کررہے ہیں ۔یہ ایوان جس سے قوموں کی تقدیر بل جاتی ہےاسکو بھی مذاق ںبنادیا گیا ہے۔بدقسمتی سے جو اس ملک کو لوٹنے والے ہیں وہ اس حکومت میں بیٹھے ہوئے ہیں اب ہم اپنے حلقوں میں بھی جاکر شرمندہ ہورہے ہیں ہمارے خطے کا کوئی پرسان حال نہیں ہے،ہم شادیانے بجا رہے ہیں کہ امریکہ سے معاہدہ ہونے کے بعد تیل نکالا جائے گا۔لیکن جس قوم کے فیصلے انکی رائے سے نہ ہوں تو وہاں کوئی بہتر تبدیلی نہیں آسکتی ۔اے این پی کا ممبر صوبائی اسمبلی نثار باز کا امن و امان پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مولانا خان زیب کی کسی سے بھی دشمنی نہیں تھی۔مولانا خان زیب کا گناہ صرف یہ تھا کہ وہ امن چاہتے تھے۔تین دن پہلے باجوڑ کے علاقے میں غیر اعلانیہ آپریشن شروع کیا گیا۔فوج اور طالبان کے مابین لڑائی میں کئی بے گناہ شہید ہو چکے ہیں۔ہم اپیل کرتے ہیں کہ آپریشن کو بند کیا جائے۔اج جرگہ طالبان کے پاس جا رہا ہے کہ وہ علاقے چھوڑ دےیہ سب زمہ داری سیکورٹی اداروں اور ریاست کی ذمہ داری ہے۔دو ماہ قبل ہم اسی ایوان میں چلاتے رہے کہ باجوڑ میں حالات خراب ہونے والے ہیں قبائلی اضلاع کے بچے بھی سمجھتے ہیں کہ یہاں کیا ہونے جا رہا ہے۔سنیٹ کا یہاں الیکشن ہو رہا تھا تو وہاں ہم جنازے اٹھا رہے تھے،بدامنی پورے پختون قوم کا مسئلہ ہے اور اس کے لیے ہمیں اکٹھا ہونا پڑے گا۔مجھے احساس ہے کہ ہم سیاست دانوں کے پاس اسمبلی کے علاؤہ کچھ نہیں ہے۔ایوان سے اپیل ہے کہ اس مسئلہ کو سنجیدگی سے لیا جائے۔اجلااس میں مینا خان آفریدی ،سہیل آفریدی اؤر دیگر نے بھی خطاب کیاجبکہ کااجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ڈپٹی سپیکر نے صوبہ میں قیام امن کیلئے پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ کمیٹی بدامنی کے خاتمہ کیلئے سفارشات مرتب کرے گی، آئندہ اجلاس میں کمیٹی کے ٹی او آرز مرتب کئے جائیں گے اور اس کا اعلامیہ جاری کیا جائیگا ۔
پشاور سے مزید