کراچی ( اسٹاف رپورٹر) کسٹمز اپریز منٹ ساوتھ کراچی نےلگژری گاڑیوں کی درآمدات میں انڈر انوائسنگ کے حوالے سے رپورٹس کوگمراہ کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ درآمدی پالیسی آرڈر 2022 کے تحت پرانی اور استعمال شدہ گاڑیوں کی تجارتی بنیاد پر درآمد ممنوع ہے اس لئے انڈرانوائسنگ کی رپورٹس میں حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے،عدالتی حکم کے تحت اشاراتی ویلیو قانونی ہے ،اس اشاراتی ویلیو سے حتمی ڈیوٹی اور ٹیکس کا تعین نہیں ہوتا بلکہ صرف اسسمنٹ مرحلے پر ہوتا ہے، ، اس قانون کے تحت درآمد کردہ گاڑیوں میں قانونی طور پر ٹیکس چوری، تجارتی بنیاد پر منی لانڈرنگ، اورنظام کے غلط استعمال کا امکان ہی نہیں۔کسٹمز ایس اے پی ٹی کے ڈپٹی کلکٹر علی توقیر کا کہنا ہے کہ یہ واضح کرنا نہایت ضروری ہے کہ پرانی اور استعمال شدہ گاڑیوں کی تجارتی بنیاد پر درآمد اس وقت پاکستان میں درآمدی پالیسی آرڈر 2022 کے تحت ممنوع ہے۔ ایسی گاڑیاں صرف بیرونِ ملک مقیم پاکستانی افراد ذاتی سامان، رہائش کی منتقلی (TR)، یا تحفے کی اسکیمز کے تحت درآمد کر سکتے ہیں، ۔ یہ اسکیم تجارتی درآمد کنندگان کے لیے نہیں بلکہ بیرونِ ملک مقیم پاکستانی شہریوں کی سہولت کے لیے متعارف کرائی گئی ہیں۔ان گاڑیوں کی خریداری کے لیے استعمال ہونے والا زرمبادلہ پاکستان سے باہر سے آتا ہے۔