• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکی ٹیرف، بھارت کی 55 فیصد برآمدات متاثر ہوں گی

کراچی (رفیق مانگٹ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بھارتی برآمدات پر 50 فیصد ٹیرف کے فیصلے نے سیاسی و معاشی حلقوں میں ہلچل مچا دی۔ ماہرین نےکہا ہے کہ امریکی ٹیرف میں اضافے سےبھارت کی 55فیصد برآمدات متاثر ہوں گی ، ٹیکسٹائل، زیورات، چمڑے اور مشینری کی صنعتوں کو نقصان کا خدشہ ہے،ادویات، گاڑیوں کے پرزہ جات ، زراعت و چھوٹے کاروباروں پر اثرات ہونگے ، 2026 میں بھارت کی جی ڈی پی شرح ترقی 6 فیصد سے کم ہو سکتی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ماہرین نے امریکی ٹیرف کو بھارت کی خودمختاری پر حملہ اور دوطرفہ تجارت کے لیے خطرہ قرار دیا، جبکہ سیاسی رہنماؤں نے قومی مفادات کے تحفظ کا عزم ظاہر کیا ہے۔اپوزیشن جماعت کانگریس نے وزیراعظم نریندر مودی کی خاموشی پر تنقید کی۔ راہول گاندھی نے اسے معاشی بلیک میلنگ قرار دیتے ہوئے کہا کہ مودی کو اندرا گاندھی کی طرح سخت موقف اپنانا چاہیے۔ آر جے ڈی کے تیزاشوی یادو نے اسے تجارتی دھونس قرار دیا، جبکہ ششی تھرور نے مغربی ممالک کے دوہرے معیار کو بے نقاب کیا اور بھارتی مصنوعات کے امریکی منڈیوں میں نقصان کی نشاندہی کی۔معروف تجارتی ماہر اقتصادیات بسوجیت دھر نے کہا،امریکا-بھارت تعلقات کئی دہائیوں میں سب سے نچلے مقام پر ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کی جانب سے پہلے 25 فیصد اور اب اضافی 25 فیصد ٹیرف کا نفاذ بھارت کے لیے غیر متوقع اور غیر منصفانہ ہے۔ماہرین کے مطابق، ٹیرف سے ٹیکسٹائل، زیورات، چمڑے، کیمیکلز اور مشینری کی صنعتوں کو شدید نقصان ہوگا۔ فیڈریشن آف انڈین ایکسپورٹ آرگنائزیشنز کے اجے سہائی نے کہا کہ یہ 55 فیصد برآمدات کو متاثر کرے گا۔ آئی سی آئی سی آئی سیکیورٹیز کے اے پرسانا نے خبردار کیا کہ 2026 میں بھارت کی جی ڈی پی شرح ترقی 6 فیصد سے کم ہو سکتی ہے، جبکہ ایچ ڈی ایف سی بینک کی ساکشی گپتا نے معاشی ترقی کو دگنا نقصان ہونے کا انتباہ جاری کیا ہے۔مہندرا اینڈ مہندرا کے آنند مہندرا نے اسے مقامی معیشت مضبوط کرنے کا موقع قرار دیا۔ ماہر اقتصادیات بسوجیت دھر نے امریکہ-بھارت تعلقات کی خرابی اور زراعت و چھوٹے کاروباروں پر اثرات کی نشاندہی کی۔ سابق سفارت کار انیل ترگنایت نے اسے دباؤ کا حربہ قرار دیا، جبکہ ولسن سینٹر کے مائیکل کگلمین نے بھارت کی اسٹریٹجک خودمختاری پر زور دیا۔
اہم خبریں سے مزید