• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

موڈیز نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ مثبت سے مستحکم کردی، سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھے گا، عالمی مارکیٹ سے کم شرح سود پر قرض، فنانسنگ آسان ہوجائے گی، تاجر رہنما

کراچی، اسلام آباد (نیوز رپورٹر، ایجنسیاں) عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے پاکستانی معیشت مثبت سے مستحکم کردی، درجہ بندی میں بہتری بہتر مالی پوزیشن کی وجہ سے کی گئی، تاہم رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر اصلاحات میںتاخیر یا تعطل آیا تو مالی خطرات دوبارہ سر اُٹھا سکتے ہیں، وزیراعظم نے کہا کہ کریڈٹ ریٹنگ کا بہتر ہونا معاشی پالیسیوں کی سمت درست ہونے کا مظہر ہے، وفاقی وزیرِ خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ملکی معیشت مثبت سمت میں گامزن ہے، تمام اہم معاشی اشاریے بہتری ظاہر کر رہے ہیں، کاروباری و صارفین کا اعتماد تاریخی سطح پر پہنچ چکا ہے، بجلی کے نرخوں اور شرح سود میں مزید کمی کی گنجائش ہے،وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نےکہا ہے کہ آٹو انڈسٹری کی ترقی کیلئے حکمت عملی بنارہے ہیں، انہوں نے بتایا کہ آٹو انڈسٹری کو مضبوط بنانے کے منصوبوں کا اعلان کیا ہے اور صنعت کے مسائل حل کرنے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی بھی تشکیل دے دی ہے۔یہ پیش رفت بدھ کے روز وزیر تجارت اور آٹو انڈسٹری کے نمائندوں کے درمیان ہونے والے ایک اجلاس کے دوران ہوئی۔ تفصیلات کے مطابق عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے پاکستان کی غیر ملکی قرضوں کی ریٹنگ ایک درجہ بہتر قرار دیتے ہوئے پاکستان کی فارن ڈیبٹ ریٹنگ سی اے اے ٹو سے سی اے اے ون کر دی۔ ایجنسی نے یہ درجہ بندی پاکستان کی بہتر ہوتی مالی پوزیشن اور آئی ایم ایف پروگرام کے تحت کی گئی اصلاحات کو مدِنظر رکھتے ہوئے جاری کی ہے۔ موڈی کی تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی بیرونی مالی ضروریات اب بھی بلند سطح پر ہیں، لیکن آئی ایم ایف کے ساتھ جاری پروگرام اور حکومت کی جانب سے مالیاتی نظم و ضبط کے عزم سے ملک کی قرض ادائیگی کی صلاحیت میں بہتری آئی ہے۔ ایجنسی نے اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ پاکستان آئندہ چند برسوں میں اپنی بیرونی قرضوں کی ذمہ داریاں پوری کرے گا، بشرطیکہ اصلاحات پر تسلسل سے عمل درآمد جاری رہے۔ موڈیز کے مطابق پاکستان کو رواں مالی سال میں تقریباً 24 سے 25 ارب ڈالر کی بیرونی مالی معاونت کی ضرورت ہے اور آئندہ برس بھی اتنی ہی ضرورت متوقع ہے۔ تاہم زرمبادلہ کے ذخائر میں مزید بہتری کا امکان ہے، جو بیرونی مالی استحکام کو مضبوط کرے گا۔ ریٹنگ میں یہ بہتری ایس اینڈ پی گلوبل اور فچ ریٹنگز کی جانب سے حالیہ مہینوں میں کی گئی مثبت درجہ بندی کے بعد سامنے آئی ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نےموڈیز کی جانب سے پاکستان کی کریڈٹ درجہ بندی میں بہتری پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے معاشی ٹیم کی تعریف کی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ کا سی اے اے 2 سے بہتر ہو کر سی اے اے -1)پر آنا انتہائی خوش آئند ہے، حکومتی ٹیم اس ریٹنگ کو مزید بہتر کرنے کیلئے کوشاں ہے۔ وفاقی وزیرِ خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ملکی معیشت مثبت سمت میں گامزن ہے، تمام اہم معاشی اشاریے بہتری ظاہر کر رہے ہیں، کاروباری و صارفین کا اعتماد تاریخی سطح پر پہنچ چکا ہے، بجلی کے نرخوں اور شرح سود میں مزید کمی کی گنجائش ہے، امید ہے سال کے اختتام سے قبل فیصلہ ہوجائیگا،چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعت کو جاری کئے گئےقرضوں میں 41 فیصد جبکہ نجی شعبے کے قرضوں میں 38 فیصد کا اضافہ ہوا ہے ،زرعی قرضے 25کھرب سے اوپر چلے گئے ہیں، کمپنی رجسٹریشن میں بھی ڈھائی لاکھ اضافہ ہوا ہے جبکہ وزیر تجارت جام کمال کا کہنا ہے کہ امریکی ٹیرف میں کمی سے نئی راہیں کھلیں ہیں، آٹو سیکٹر کی ترقی اور برآمدات کیلئے حکمت عملی تیار کی جائیگی۔تفصیل کے مطابق اسلام آباد اور راولپنڈی کے چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں الگ الگ تقاریب سے خطاب کرتے کہا کہ پالیسی ریٹ 23 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد پر آ گیا ہے اور مزید کمی کا امکان ہے۔ پاکستان سٹاک ایکسچینج تاریخ کی بلند ترین سطح 145,976 پوائنٹس پر پہنچ چکی ہے جو سرمایہ کاروں کے اعتماد کا واضح اظہار ہے جبکہ سی ای اوز کے اعتماد میں 84 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ عالمی مالیاتی اداروں اور ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان کی اصلاحات کو سراہا ہے۔ فچ اور ایک دوسری بین الاقوامی ایجنسی کی جانب سے ملکی ریٹنگ بہتر کی گئی ہے اور تیسری ایجنسی بھی جلد اپ گریڈ کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ امریکا کے ساتھ تجارتی معاہدے سے برآمدات کے نئے مواقع کھلے ہیں اور اس سال کے آخر تک پانڈا بانڈ کے اجرا کی کوشش کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ملکی قرضوں میں 41 فیصد اضافہ ایک چیلنج ہے تاہم ادائیگیوں کے ساتھ یہ دبا کم ہوگا۔ گزشتہ سال قرضوں کی لاگت میں ایک ہزار ارب روپے کی کمی آئی اور رواں سال بھی اتنی ہی بچت متوقع ہے۔ اخراجات میں کمی کے لیے رائٹ سائزنگ کی پالیسی اپنائی گئی ہے، 43 وزارتوں اور 400 سے زائد محکموں میں اصلاحات جاری ہیں، جبکہ سول اداروں میں پنشن اصلاحات کی جا چکی ہیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ٹیکسوں کا سارا بوجھ تنخواہ دار طبقے پر نہیں ڈالا جا سکتا، اس لیے ٹیکس نیٹ بڑھانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت نجکاری کے عمل کو تیز کر رہی ہے اور توانائی شعبے میں 78 سال میں پہلی بار ٹیرف اصلاحات شروع کی گئی ہیں۔


اہم خبریں سے مزید