اسلام آ باد ( رانا غلام قادر)مہنگےمقامی قرضوں نےقرضوں کی لاگت میں بھاری اضافہ کردیا- گذشتہ مالی سال دو ہزار چوبیس، پچیس کے دوران مقامی قرضے پراوسط شرح سود کاریٹ پندرہ اعشاریہ آٹھ دوفیصد ہونےکاانکشاف سامنےآیا ہے،گذشتہ مالی سال غیر ملکی قرضے پر اوسط شرح سود چار اعشاریہ ایک چار اورمجموعی طورپراوسط شرح سودکاریٹ گیارہ اعشاریہ نوفیصدرہا،گذشتہ مالی سال جی ڈی پی کا سات اعشاریہ سات چارفیصد سودکی ادائیگیوں پرخرچ ہوگیا،ملک پرمجموعی سرکاری قرضہ عبوری اعدادوشمارکے تخمینےکی بنیاد پر ایک سال کےدوران سات ہزار چار سوپچپن ارب روپے اضافے کے بعد 78 ہزار سات سو ایک ارب روپے پر پہنچ گیا۔وزارت خزانہ کی دستاویز کےمطابق گذشتہ مالی سال2024۔25 کےدوران مجموعی طور پر جی ڈی پی کا 7 اعشاریہ 74 فیصد یا8 ہزار 887 ارب روپے سے زائد سود کی ادائیگی پر خرچ ہوئےجس کے تحت مقامی قرضوں کےسودکی ادائیگی پرجی ڈی پی کا6 اعشاریہ 87فیصداورغیرملکی قرضوں کے سودکی ادائیگی پر جی ڈی پی کاصفر اعشاریہ 87فیصدخرچ ہوا- وزارت خزانہ کی ستاویز کےمطابق عبوری اعدادوشمار کےتخمینے کی بنیادپرجون 2025 تک مجموعی سرکاری قرضہ78ہزار 701ارب روپے ہوگیاجو جون 2024 تک 71 ہزار 246 ارب روپے تھا یعنی گذشتہ مالی سال 2024۔25 کےدوران مالی سال 2023۔24 کے مقابلے میں عبوری اعدادوشمار کےتخمینے کی بنیادپرسرکاری قرضےمیں7 ہزار455 ارب روپے کااضافہ ظاہرہوتا ہے-دستاویزکے مطابق مالی سال2024۔25 تک سرکاری قرضےجی ڈی پی کے68.6 فیصد ہوگئے-