اسلام آباد (محمد صالح ظافر خصوصی تجزیہ نگار) اے این پی کی کل جماعتی کانفرنس میں مولانا فضل الرحمن نے خیبر پختونخوا حکومت کے خلاف سنگین چارج شیٹ جاری کردی،مولانا نے الزام لگایا ہے کہ صوبے کے سرکاری فنڈز کا دس فیصد حصہ غیر ریاستی مسلح گروہوں کو دیا جاتا ہے،بڑی سیاسی جماعتوں نےاعلامیے سے لا تعلقی ظاہر کردی اس میں آئین سے چھیڑ چھاڑ کا تقاضا کیا گیا تھا ۔ مسلم لیگ-ن اور پیپلزپارٹی کے مندوب اعلامیہ کے اجرا کے دوران کانفرنس سے نکل آئے۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے سیاسی جماعتوں سے قومی مکالمے کے لئے کمیٹیوں کی تشکیل دینے کا مطالبہ کیا۔ پیپلزپارٹی نے سرحدی صورتحال کے باعث فوجی قیادت کے ہاتھ مضبوط اور آئین سے چھیڑ چھاڑ نہ کرنےکا مشورہ دیا۔آج سینٹ میں کانفرنس کی با زگشت سنی جائے گی سینیٹ میں سیلابی صورتحال پر گرما گرم بحث ہو گی۔ مبصرین کا خیال ہے کہ مولانا فضل الرحمن کی جاری کردہ چارج شیٹ کی اعلی سطح پر سنجیدگی سے تحقیقات کی جائیں اور الزامات درست ثابت ہوں توآئینی دفعات کے تحت خیبرپختونخوا کی حکومت برطرف کرنا ناگزیر ہوجاتا ہے۔ حکمران پاکستان مسلم لیگ نون اور اس کی بڑی حلیف پاکستان پیپلزپارٹی نے کانفرنس میں شرکت کی تاہم اس کے مندوب اس کا اعلامیہ سنے بغیر باہر چلے گئے تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے شرکت کا وعدہ کیا تھا ان کی نمائندگی بھی مفقود تھی۔ مولانا فضل الرحمن کے سوا قابل ذکر شرکاء اس میں شریک ہی نہیں ہوئے۔ ن لیگ کے مندوب سینیٹر عرفان صدیقی نے رائے ظاہر کی کہ تمام سیاسی جماعتیں قومی مکاملے کے لئے کمیٹی تشکیل دیں وہ اس تجویز کو وزیراعظم تک پہنچائیں گے توقع ہے کہ آج (پیر) سینیٹ کے اجلاس میں اسلام آباد کی اس کل جماعتی کانفرنس کی بازگشت سنی جائے گی۔ اے پی سی کنوینر ایمل ولی خان کانفرنس کے اعلامئے میں شامل کئے گئے مطالبات کو اجاگر کرنے کی کوشش کرینگے۔ حکومت ان مطالبات کی بجائے سیلابی صورتحال پر ایوان میں بحث کرانے کا ارادہ رکھتی ہے پارلیمانی ذرائع نے بتایا ہے کہ مسلح افواج کے سربراہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی جانب سے سیاسی مصالحت کیلئے سچے دل سے معافی کا موقع دیکر قانون کے روبرو سرینڈر ہونے کی فراخدلانہ گنجائش پیدا کی ہے اس پر بھی سینیٹ میں آواز بلند ہوگی۔