• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بارش، ڈاؤ میڈیکل کی طالبہ کے والد جاں بحق، طلبا کو مشکلات کا سامنا

کراچی(سید محمد عسکری) مستقل وائس چانسلر سے محروم ڈاؤ میڈیکل یونیورسٹی کی لاپرواہی اور عدم دلچسپی کی وجہ سے میڈیکل کی ایک طالبہ کے والد کراچی میں ہونے والی شدید بارشوں کی نذر ہوگئے جب کہ طلباء و طالبات کو بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ بتایا جاتا ہے کہ ایم بی بی ایس کی ایک طالبہ نے افسوسناک طور پر اپنے والد کو کھو دیا، جس نے اسے پوائنٹ بس سے اس وقت لینے کی کوشش کی جب وہ صدر کے وسط میں سیلابی پانی کے باعث ڈاؤ کے پوائنٹ بس پھنس گئی تھی۔ مزکورہ طالبہ کے والد بارش کے دوران گٹر میں کر کے جاں بحق ہو گئے۔ طلبہ کے مطابق کئی کوششوں کے باوجود انتظامیہ نے موسم کی حالت بہتر ہونے پر کلاسز منسوخ کرنے اور پوائنٹس پہلے چلانے سے انکار کر دیا۔ ڈاکٹرز طلباء کو شام/رات کی شفٹوں پر مجبور کرتے رہے۔ صورتحال اس وقت اور بھی خراب ہوئ جب طلبہ کو 3 بجے تک لائبریریوں، کینٹینوں اور ہالوں سے زبردستی باہر نکال دیا، اور ان کے لیے وہاں جانے کے لیے کوئی جگہ نہیں تھی جب کہ یونیورسٹی نہ صرف لائبریری بلاک یا دوسرے ہالوں میں عارضی رہائش فراہم نہیں کر سکتی تھی بلکہ انہوں نے اسے ہاسٹل میں بھی فراہم کیا جاسکتا تھا، یونیورسٹی کئی گھٹنے پانی میں ڈوبی رہی جس میں مستقبل کے طبی پیشہ ور افراد کے لیے کوئی اندرونی پناہ گاہ نہیں تھی۔ یونیورسٹی پوائنٹس سے رابطہ کرنے کا کوئی راستہ نہیں تھا۔ گزشتہ روز ڈاؤ انتظامیہ نے بارہا درخواستوں کے باوجود کلاسز منسوخ کرنے اور پوائنٹس پہلے چلانے سے انکار کیا۔ ڈاؤ کے طلبہ کو سہ پہر ڈھائی بجے ہی لائبریری، کینٹین اور لیکچر ہالز سے نکال دیا گیا، جبکہ انتظامیہ خود اپنی محفوظ عمارتوں میں بیٹھی رہ والدین شدید پریشانی میں مبتلا رہے، اور کئی طلبہ 12 سے 15 گھنٹے بعد گھروں کو پہنچے یہاں تک کہ کچھ طلبہ اگلی صبح گھروں کو پہنچے، نہ طلبہ کے والدین کو بروقت اطلاع دی گئی، نہ طلبہ کے لیے کوئی عارضی پناہ فراہم کی گئی۔ طلبہ کو ذہنی و جسمانی اذیت، غیر یقینی صورتحال، اور جانی خطرات کا سامنا کرنا پڑا۔ ڈاؤ یونیورسٹی کی قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر جہاں آرا، ڈاؤ یونیورسٹی کے رجسٹرار ڈاکٹر اشعر آفاق سے موقف لینے کے لیے رابطے کی کوشش کی مگر انھوں نے جواب نہیں دیا۔
اہم خبریں سے مزید