اسلام آباد ( رانا مسعود حسین ،نیوز ایجنسیاں) سپریم کورٹ نے 9مئی کے8 مقدمات میں پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی ضمانت کی درخواستیں منظور کرلیں۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس شفیع صدیقی پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی 9 مئی کے 8 مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی۔پی ٹی آئی بانی کی جانب سے بیرسٹر سلمان صفدر پیش ہوئے جبکہ پنجاب کے اسپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے ریاست کی نمائندگی کی۔ دونوں کے دلائل مکمل ہونے پر چیف جسٹس نے بینچ کا فیصلہ سنایا۔ سپریم کورٹ میں سماعت کی ابتدا میں پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ وہ گزشتہ روز بیماری کے باعث پیش نہیں ہو سکے تھے۔دوران سماعت چیف جسٹس نے پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی سے استفسار کیا کہ لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ آپ نے پڑھا ہوگا، میرے دو سوالات ہیں، پہلا یہ کہ کیا ضمانت کیس میں حتمی فائیڈنگ دی جا سکتی ہے؟واضح رہے کہ 12 اگست کو سماعت کے دوران چیف جسٹس نے لاہور ہائی کورٹ کے بعض ریمارکس پر سوال اٹھائے تھے اور کہا تھا کہ سپریم کورٹ ان قانونی نکات پر بات نہیں کرے گی تاکہ کسی فریق کے مقدمے پر اثر نہ پڑے۔چیف جسٹس نے اپنے دوسرے سوال میں استفسار کہ سازش کے الزام پر اسی عدالت نے ملزمان کو ضمانت دی، کیا تسلسل کا اصول اس کیس پر اپلائی نہیں کرے گا؟ پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ ضمانت کے کیس میں عدالت کی آبزرویشن ہمیشہ عبوری نوعیت کی ہوتی ہے، عدالتی آبزرویشن کا ٹرائل پر کوئی فرق نہیں پڑتا، مجھے اجازت دی جائے کہ کیس کے میرٹس پر عدالت کی معاونت کروں۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیئے کہ ہم کیس کے میرٹس پر کسی کو دلائل کی اجازت نہیں دینگے، آپ صرف سازش کے متعلق قانونی سوالات کے جواب دیں۔دوران سماعت چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے استفسار کیا کہ عمران خان کےخلاف کیا شواہد ہیں؟ پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے کہا کہ 3 گواہان کے بیانات بطور ثبوت پیش کیے ہیں، عمران خان کا تمام مقدمات میں مرکزی کردار ہے، 10 میں سے 3 مقدمات میں ملزم نامزد ہے، عدالت کی اجازت کے باوجود ملزم نے وائس میچنگ، فوٹو گرامیٹک، پولی گرامیٹک ٹیسٹ نہیں کرائے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے اگر ایسا ہے تو قانونی نتائج ہونگے، پھر اتنا اصرار کیوں کر رہے ہیں؟ شواہد کا جائزہ ٹرائل کورٹ لے لیں گی، جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے واقعے کے بعد گرفتاری تک ملزم 2 ماہ تک ضمانت پر تھا، کیا 2 ماہ کا عرصہ پولیس کو تفتیش کیلئے کافی نہیں تھا؟ بعدازاں عدالت نے 9 مئی کے 8 مقدمات میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ضمانت کی درخواستیں منظور کرلیں۔