اسلام آباد (محمد صالح ظافر خصوصی تجزیہ نگار) خیبرپختونخوا کی تحریک انصاف حکومت صوبائی اسمبلی کے مخصوص نشستوں سے کامیاب ارکان کی ازسرنو حلف برداری کو اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل کرکے آئینی تنازع پیدا کرنا چاہتی ہے۔
تمام کامیاب ارکان سے گزشتہ ماہ پشاور ہائی کورٹ کے حکم کی روشنی میں صوبے کے گورنر فیصل کریم کنڈی نے رکنیت کا حلف لیا تھا جس کے بعد ان ارکان نے صوبائی اسمبلی میں نہ صر ف اپنی نشستیں سنبھال لی تھیں بلکہ وہ صوبے سے سینیٹ کے ارکان کے انتخاب میں اپنا حق رائے دہی بھی استعمال کرچکے ہیں اور ان کے منتخب کردہ ارکان سینیٹ میں رکنیت کا حلف اٹھا چکے ہیں۔
سینیٹ کی رکن اور پیپلز پارٹی کی سرکردہ رہنما محترمہ روبینہ خالد نے واضح کیا ہے کہ صوبائی اسمبلی کے ان ارکان کا جن سے صوبائی گورنر عدالتی حکم پر حلف لے چکے ہیں دوبارہ حلف کے لیے اصرار کرنا سراسر آئینی تجاوز اور قطعی طور پر غیر ضروری ہے۔
جنگ / دی نیوز سے اتوار کو گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ خصوصی نشستوں پر کامیاب صوبائی اسمبلی کے ارکان جن کی حلف برداری کو آج (پیر) صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں ایجنڈا آئٹم کے طور پر شامل کیا گیا ہے کیونکر حلف اٹھائیں گے انہیں توقع ہے کہ یہ ارکان اس حلف برداری کاحصہ نہیں بنیں گے۔
قومی اسمبلی میں جمعیت العلمائے اسلام کے چیف وھپ حاجی نور عالم خان نے جو کہ پشاور سے قومی اسمبلی کے منتخبہ رکن ہیں زور دے کر کہا کہ صوبائی حکومت کی طرف سے دوبارہ حلف برداری شرارت ہے جس کا مقصد مشکلات کے شکار صوبے میں آئینی بحران پیدا کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر صوبائی گورنر کے لیے حلف کو خلاف قانون قرار دیا جاتا ہے تو صوبائی اسمبلی کے رکن کی حیثیت سے ان کا ایوان میں بیٹھنا، مشاہرہ و مراعات لینا بھی غیر قانونی قرار پائے گا ان کے ووٹ سے منتخب ارکان سینیٹ کی قانونی حیثیت بھی سوالیہ نشان بن جائے گی۔