اسلام آباد (محمد صالح ظافر) بنگلہ دیش کی کاروباری برادری نے اپنی حکومت پر زور دیا ہے کہ پاکستان کے ساتھ فری ٹریڈ ایگریمنٹ (ایف ٹی اے) پر دستخط کرے تاکہ دونوں برادر ممالک کے تجارتی تعلقات کو فروغ دیا جا سکے۔ بزنس لیڈرز نے دونوں ممالک کے درمیان مسافروں اور کارگو کے براہِ راست فضائی روابط قائم کرنے کا بھی مطالبہ کیا تاکہ باہمی تعاون اور تجارتی امکانات سے بھرپور فائدہ اٹھایا جا سکے۔ وفاقی وزیرِ تجارت جام کمال خان، جو اس وقت بنگلہ دیش کے دورے پر ہیں، نے ڈھاکہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ڈی سی سی آئی) کا دورہ کیا اور صدر تسکین احمد سے ملاقات کی۔ جام کمال نے کہا کہ پاکستانی مصنوعات کی ’’سنگل کنٹری ایگزیبیشن‘‘ جلد ہی بنگلہ دیش میں منعقد کی جائے گی جس سے دونوں ممالک کے نجی شعبوں کے درمیان تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔ وہ گزشتہ ماہ کے تیسرے ہفتے میں ڈھاکہ پہنچے تھے اور کئی شہروں کا دورہ کیا جو کاروباری مراکز ہیں۔ یہ دورہ بنگلہ دیش کے نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ سینیٹر محمد اسحاق کے پہلے دورے سے محض دو دن قبل ہوا۔ ذرائع کے مطابق ڈی سی سی آئی کے صدر نے کہا کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے عوام ثقافت، خوراک اور طرزِ زندگی میں یکسانیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کی ٹیکسٹائل اور زیورات کی مصنوعات بنگلہ دیش میں خاصی مقبول ہیں۔ بنگلہ دیش کا نجی شعبہ مسلسل یہ رائے دیتا آیا ہے کہ ایف ٹی اے سے باہمی تجارت میں نمایاں اضافہ ہوگا، جبکہ براہِ راست پروازیں کاروباری روابط کو مزید مستحکم کریں گی۔ اس موقع پر جام کمال خان نے کہا کہ پاکستان اور بنگلہ دیش دونوں ممالک برآمدات کے لیے زیادہ تر ٹیکسٹائل اور ملبوسات کے شعبے پر انحصار کرتے ہیں، اس لیے برآمدی شعبے کو مضبوط بنانے کے لیے مصنوعات کی تنوع پر زور دینا ضروری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یورپ، کینیڈا اور امریکا میں پرانے کپڑوں کے دوبارہ استعمال کی مانگ بڑھ رہی ہے، جسے دونوں ممالک کے کاروباری افراد مل کر بڑے پیمانے پر برآمدات کے ذریعے پورا کر سکتے ہیں۔ وفاقی وزیر نے یاد دلایا کہ دونوں ممالک افریقہ، مشرقی افریقہ اور وسطی ایشیائی ممالک کو برآمدات بڑھانے کے لیے وسیع مواقع رکھتے ہیں۔ پاکستان اور بنگلہ دیش کے پاس بڑے صارفین کی مارکیٹ موجود ہے جو ابھی پوری طرح استعمال نہیں کی گئی۔ جام کمال خان نے کہا کہ پاکستان سیمنٹ، چینی، جوتے اور چمڑے کی مصنوعات کی تیاری میں نمایاں کارکردگی دکھا رہا ہے، اور بنگلہ دیش ان مصنوعات کی درآمد پر غور کر سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر دونوں ممالک زرعی شعبے میں نئی ٹیکنالوجی اپنائیں اور ویلیو ایڈیشن بڑھائیں تو اربوں ڈالر کی عالمی مارکیٹ میں حصہ حاصل کر سکتے ہیں۔ اس موقع پر پاکستان کے ہائی کمشنر عمران حیدر، ڈی سی سی آئی کے سینئر نائب صدر راجیو ایچ چوہدری، نائب صدر محمد سالم سلیمان، بورڈ آف ڈائریکٹرز کے اراکین اور پاکستان ہائی کمیشن کے سینئر حکام بھی موجود تھے۔