• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مزید ریلے پاکستان آئیں گے، بھارت، راوی، ستلج اور چناب میں خطرناک طغیانی، 38 لاکھ متاثر، کئی بند ٹوٹ گئے، پنجاب میں ضمنی انتخابات ملتوی

لاہور (نیوزرپورٹر، نمائندگان جنگ) بھارت نے پاکستان کو متنبہ کیا ہے کہ مزید سیلابی ریلے پاکستان آئیں گے، دریائے راوی، ستلج اور چناب میں خطرناک طغیانی اور طوفانی بارشوں نے پنجاب کے کئی شہروں میں ہولناک تباہی مچا دی ہے۔

مزید سیکڑوں دیہات زیر آب آ گئے، لاکھوں ایکڑ پر فصلیں تباہ ہو گئیں، گجرات میں 577 ملی میٹرطوفانی بارش سے اربن فلڈنگ نے زندگی مفلوج بنا دی۔

راوی، چناب اور ستلج میں سیلاب کے باعث پنجاب کے 4000 کے قریب دیہات اور 38 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہو چکے ہیں جبکہ لاکھوں ایکڑ پر فصلیں تباہ ہو گئی ہیں۔مختلف علاقوں میں کئی بند ٹوٹ گئے، دریائے راوی کا سیلابی ریلا ملتان میں ریلوے برج تک پہنچ گیا۔

تحصیل شجاع آباد میں بھی سیلابی ریلے نے تباہی مچادی، متعدد بستیاں زیرآب آگئیں اور لوگ اپنی مدد آپ کےتحت نقل مکانی کر رہے ہیں۔ بھارتی ہائی کمیشن نے انڈس واٹر کمیشن کو ایک اور مراسلہ بھیجا ہے جس کے مطابق دریائے ستلج میں ہریکے اور فیروز پور کے مقام پر اونچے درجے کے سیلاب کا سامنا ہے جس سے پاکستان کی حدود میں بھی مزید پانی کے ریلے آئیں گے۔

الیکشن کمیشن نے سیلابی صورتحال کے سبب پنجاب میں ضمنی انتخابات ملتوی کردیے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق پنجاب کے قومی اسمبلی کے پانچ حلقوں میں ضمنی الیکشن موخر کردیا ہے جس کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے جبکہ چار صوبائی حلقوں میں بھی ضمنی الیکشن موخرکردیا گیا ہے۔

پنجاب میں جاری سیلابی صورتحال کے پیش نظر لاہور بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن نے میٹرک کے ضمنی سالانہ امتحانات ملتوی کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

لاہور بورڈ کے ترجمان کے مطابق میٹرک کے ضمنی امتحانات کا آغاز 10 ستمبر سے ہونا تھا تاہم موجودہ ہنگامی حالات کے باعث یہ ممکن نہ ہوسکا، امتحانات اب ممکنہ طور پر 29 ستمبر سے شروع کئے جا سکتے ہیں تاہم نئی حتمی تاریخوں کا باضابطہ اعلان جلد کیا جائے گا۔ 

تفصیلات کے مطابق فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن پنجاب نے بتایا کہ صوبے کے دریاؤں میں سیلابی صورتحال برقرار ہے، ہیڈ سدھنائی اور گنڈا سنگھ والا پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔

دریائے چناب میں ہیڈ خانکی، ہیڈ قادر آباد اور چنیوٹ برج پر بھی انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ ہیڈ مرالہ، راوی سائفن، شاہدرہ، بلوکی اور ہیڈ سلیمانکی پر اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ تریموں، جسڑ، اسلام اور میلسی سائفن پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔

گڈو، سکھر، کوٹری اور پنجند پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ دریائے چناب سے ملحقہ نالہ ایک میں بہت اونچے اور نالہ پلکو میں اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ دریائے راوی کے ملحقہ نالہ بسنتر اور نالہ نئیں میں پانی کی سطح کم ہو چکی ہے۔ 

دوسری  جانب جب خانیوال کے قریب دریائے راوی اور چناب کے پانیوں کا سنگم ملتان اور مظفرگڑھ کے اضلاع کے لیے خطرہ بننے لگا، یہ دوہرا خطرہ پچھلے ہفتے کنٹرولڈ شگاف ڈالنے کے باوجود برقرار رہا۔

ہیڈ محمد والا اور شیر شاہ پر پانی کی سطح 412 فٹ ریکارڈ کی گئی، جو خطرناک حد سے صرف 5 فٹ کم ہے، حکام نے اگلے 12 گھنٹے انتہائی نازک قرار دیے ہیں، کیونکہ خانیوال کے قریب راوی اور چناب کے سنگم کے بعد کٹائی کے مقامات پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔ 

حافظ آباد میں دریائے چناب میں آنے والا سیلاب ہزاروں ایکڑ رقبہ پر قائم مچھلی فارم بھی اپنے ساتھ بہا لے گیا، سیلاب سے مچھلی کی فارمنگ کرنے والوں کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔

سیلاب نے حافظ آباد کے 140 سے زائد دیہات کو شدید متاثر کردیا ہے، سیلاب لوگوں کی عمر بھر کی جمع پونجی بہا لے گیا ہے جہاں گھر بچا نہ جانور اور ہزاروں ایکٹر فصلیں بھی دریا برد ہو گئیں ہیں۔

قصور میں ہیڈ گنڈا سنگھ والا کے مقام پر دریائے ستلج میں 3 لاکھ 19 ہزار کیوسک کا خطرناک ریلا گزر رہا ہے، جس نے نوری والا، بھیڈیاں، عثمان والا سمیت 100 سے زائد دیہات کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔

اہم خبریں سے مزید