انصار عباسی
اسلام آباد:… پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان کو پارٹی میں ایسا رہنما سمجھا جاتا ہے جسے اگر مکمل اختیار مل جائے تو وہ نہ صرف پارٹی بلکہ جیل میں قید عمران خان کیلئے بھی درکار سیاسی گنجائش حاصل کر سکتا ہے۔ پارٹی ذرائع کے مطابق، شرافت اور نرم مزاجی کی وجہ سے پہچانے جانے والے بیرسٹر گوہر کو سیاسی و ادارہ جاتی حلقوں میں غیر معمولی احترام حاصل ہے۔ یہی پہلو انہیں ایک ایسے موقع پر رابطوں کیلئے ایک پُل کی حیثیت دیتا ہے، جب پی ٹی آئی سخت چیلنجز کا سامنا کر رہی ہے۔ ان کی صاف شبیہ، پیشہ ورانہ پس منظر اور محاذ آرائی سے پاک رویہ انہیں ان اسٹیک ہولڈرز کیلئے قابل قبول بناتا ہے جو براہِ راست پی ٹی آئی سے رابطے سے گریز کرتے ہیں۔ ایک ذریعے کا کہنا تھا کہ اگرچہ [بیریسٹر گوہر] پارٹی کی سوشل میڈیا تنقید کا ہدف بنے اور غدار بھی کہلائے، لیکن ان کی عمران خان سے وفاداری پر کوئی سوال نہیں اٹھایا جا سکتا۔ تاہم، یہ بھی کہا جاتا ہے کہ بیرسٹر گوہر صرف اسی وقت فیصلہ کن کردار ادا کر سکتے ہیں جب عمران خان انہیں واضح اختیار اور سیاسی سطح پر جگہ دیں۔ تاحال سابق وزیرِاعظم جیل سے ہی پارٹی امور پر سخت گرفت رکھے ہوئے ہیں، جس سے پارٹی کے دیگر رہنماؤں کیلئے آزادانہ فیصلوں کی گنجائش نہ ہونے کے برابر چھوڑی ہے۔ ایک سینئر رہنما کا کہنا تھا کہ بیرسٹر گوہر حکومت اور اسٹیبلشمنٹ دونوں کے ساتھ رابطے کا ذریعہ بن سکتے ہیں، لیکن ان کا کردار مکمل طور پر عمران خان پر منحصر ہے کہ وہ انہیں اپنے نمائندے کے طور پر بااختیار بناتے ہیں یا نہیں۔ عمران خان نے 2023ء میں بیرسٹر گوہر کو پارٹی کے قائم مقام چیئرمین کے طور پر منتخب کیا تھا۔ سخت بیانات کیلئے مشہور دیگر رہنماؤں کے برعکس بیرسٹر گوہر علی خان نے ہمیشہ اپنے بیانات میں ناپ تول سے کام لیا اور شائستگی کو ترجیح دی۔ ان کا یہی رویہ انہیں ان اداروں کے نزدیک بھی قابلِ قبول بناتا ہے جو اکثر پی ٹی آئی کی قیادت کے انداز سے نالاں رہے ہیں۔ بیرسٹر گوہر کی خاص بات یہ ہے کہ وہ حکومتی و عسکری اداروں دونوں کیلئے قابل قبول ہیں، جو پی ٹی آئی کی قیادت میں کم ہی دیکھنے کو ملتا ہے۔ یہ پہلو اس وقت مزید واضح ہوا جب خود عمران خان نے خود آرمی چیف سے اُن کی ملاقات کی تصدیق کی۔ پارٹی کے اندر اور باہر بیرسٹر گوہر محاذ آرائی سے پاک سیاست کے علمبردار سمجھے جاتے ہیں اور ہمیشہ مذاکرات کے حامی رہے ہیں۔ وہ پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا اور بیرونِ ملک چیپٹرز کی جانب سے چلائی جانے والی فوج مخالف مہمات کے بھی مخالف ہیں۔ تاہم، اپنی چیئرمین شپ کے باوجود بیرسٹر گوہر کی فیصلہ سازی کی صلاحیت محدود ہے کیونکہ وہ اختیار کیلئے عمران خان پر انحصار کرتے ہیں۔ جیل میں موجود پارٹی سربراہ ہی تمام معاملات پر مکمل گرفت رکھتے ہیں، اور بیرسٹر گوہر اکثر اڈیالہ جیل جا کر اہم حکمتِ عملی کے فیصلوں پر رہنمائی لیتے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ پارٹی کی اعلیٰ کمیٹیاں (کور کمیٹی اور سیاسی کمیٹی) بھی فیصلے کا اختیار نہیں رکھتیں۔ یہ کمی اور انحصار مختلف مواقع پر واضح ہو جاتا ہے، چاہے وہ مذاکرات کا معاملہ ہو یا اندرونی سیاست کا۔