• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قیادت نے خواجہ محمد آصف اور حنیف عباسی میں سیز فائر کرادی

اسلام آباد (محمد صالح ظافر ،خصوصی تجزیہ نگار)پاکستان مسلم لیگ-ن کی قیادت نے خواجہ محمد آصف اور حاجی حنیف عباسی میں سیز فائر کرادی ،قومی اسمبلی میں حنیف عباسی کی خواجہ آصف کا نام لئے بغیر خوفناک لفظی گولہ باری سے ماحول انتہائی کشیدہ ہو گیا تھا تحریک انصاف بغلیں بجا رہی تھی ،اسے حنیف عباسی کی پنجاب حکومت کی طرفداری سے جوڑا گیا تھا جبکہ مریم نواز نے تلخی کی روک تھام کو یقینی بنایا ہے، خواجہ آصف نے کوئی جوابی "کاروائی" نہیں کی حالانکہ وہ "ادھار" پر یقین ہی نہیں رکھتے،تحریک انصاف نے اس "تصادم" سے بڑی امیدیں لگا لی تھیں اسکی مایوسی میں علیمہ خانم کی گنڈاپور سے "کھلی جنگ" نے مزید اضافہ کر دیا ہے،بانی تحریک کی "دردمندانہ" اپیل کے باوجود تحریک انصاف کا داخلی انتشار آکاس بیل کی طرح بڑھ رہاہے۔وفاقی وزراء حاجی حنیف عباسی اور خواجہ محمد آصف کے درمیان سیز فائر ہوگئی ہے ریلوے کے وفاقی وزیر حاجی حنیف عباسی نےدفاع کے وزیر خواجہ محمد آصف پر قومی اسمبلی میں گزشتہ ہفتے لفظوں کی زبردست گولہ باری کی تھی جس میں انہوں نے حالیہ مہینوں کے دوران وفاقی کابینہ اور حکمران پاکستان مسلم لیگ نون کے سینئر رفیق کار کے ان بیانات کا حوالہ دےکر انہیں نام لئے بغیر شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور انہیں یہاں تک مشورہ دے ڈالا تھا کہ اگر وہ حکومتی کارکردگی سے اس قدر شاکی ہیں تو اٹھ کر حزب اختلاف کی نشستوں پر جاکر فروکش ہوجائیں خواجہ محمد آصف نے اعلیٰ سرکاری حکام کو ہدف تنقید بنانے کے ساتھ یہ سنگین الزام بھی عائد کردیا تھا سول انتظامیہ کے اعلیٰ افسروں نے اپنے اثاثے وسیع پیمانے پر یورپی ملک پرتگال منتقل کرلئے ہیں اور وہاں کی شہریت حاصل کررہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ وہ پنجاب حکومت کے ایک اضلاعی اہلکار کے خلاف کارروائی اور اسے حراست میں لئے جانے پر برافروختہ تھے انہیں سینیٹ کے حالیہ انتخابات میں منتخب رکن پر بھی نکتہ چینی کی تھی کہ وہ مال و زر کے بل پر پارلیمنٹ کے ایوان بالا کے رکن بنے ہیں متذکرہ سینیٹر ایک معروف تعمیراتی کمپنی کے سربراہ بھی ہیں جنہوں نے ملک کے مختلف حصوں میں بڑے بڑے تعمیراتی منصوبے کامیابی سے تعمیر کئے ہیں جن کے کام کے معیار کو کم ہی ہدف تنقید بنایا گیا ہے۔خواجہ محمد آصف کے حلقہ نیابت میں حالیہ بارشوں اور سیلاب کے بعد پانی کی یلغار سے نظام زندگی تلپٹ ہوگیا تھا خواجہ صاحب نے اس میں بھی تعمیراتی کمپنی کو نشانہ بنایا تھا اور اپنے انداز میں اسے ذمہ دار قرار دینے کی کوشش کی تھی۔ ذرائع نے یاد دلایا ہے کہ راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے حاجی حنیف عباسی کو وزیراعظم شہباز شریف نے پنجاب کے وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے اسلام آباد اور راولپنڈی میٹرو کے بڑے منصوبے کے علاوہ دونوں شہروں کے درمیان ملک کے سب سے بڑے انٹرچینج کے پراجیکٹ کا سربراہ مقرر کیا تھا جنہوں نے یہ کام خوش اسلوبی سے انجام دیئے تھے۔ خواجہ محمد آصف قومی اسمبلی کے دس بزرگ ترین ارکان میں سے ایک ہیں وہ قومی اسمبلی میں پاکستان مسلم لیگ نو ن کی پارلیمانی پارٹی کے گروپ لیڈر ہیں اور ایوان میں وزیراعظم /قائد ایوان کیلئے مخصوص نشست کے برابر بیٹھتے ہیں حنیف عباسی کی قومی اسمبلی میں ان پر تنقید کو پنجاب حکومت کا ردعمل اور وزیراعظم شہباز شریف کی گوشمالی سے جوڑا گیا اور حزب اختلاف کے بنچوں سے اسے حکمران مسلم لیگ نون میں بڑی دراڑ اور داخلی برادرانہ جنگ سے تعبیر کیا گیا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ پارٹی کی سینئر قیادت نے دونوں رہنماؤں سے استدعا کی کہ ایسے حالات میں جب ملک میں ہر سطح کی یک جہتی اور افہام و تفہیم درکار ہے اس مناقشے کا دشمن فائدہ اٹھا ئیں گے۔ اس پوری صورتحال کا لائق تعریف پہلو یہ ہے کہ حنیف عباسی کے تند و تیز حملوں کے جواب میں خواجہ آصف نے خاموشی کی راہ اختیار کی حالانکہ وہ اس سلسلے میں جوابی گولے داغنے اور لفظوں کی نیزہ بازی میں یہ طولیٰ رکھتے ہیں اب طے ہوا ہے کہ دونوں اپنے اپنے محاذ پر یکسوئی سے خدمات انجام دیں گے اور ایسی بیان بازی سے گریز کرینگے جس سے انتشار آشکارا ہوتا ہو۔ دوسری جانب تحریک انصاف میں داخلی جنگ نئے مرحلے میں داخل ہوگئی ہے جہاں بانی تحریک انصاف کی بہن علیمہ خان متبادل قیادت کے طور پر جھنڈے گاڑھ رہی ہیں اور خیبرپختونخوا کے وزیرا علیٰ علی امین گنڈاپور کو ہدف ملامت بنایا جارہا ہے یہ جنگ ٹوئٹر پر شعلے بھڑکارہی ہے جب کہ ان کی جھلک کھلے بیانات میں بھی نظر آرہی ہے یہ اس کے باوجود ہورہا ہے کہ بانی تحریک نے اپنی پارٹی کی قیادت سے داخلی تفرقے کو ترک کرنے کی دردمندانہ اپیل کی تھی جو تاحال بے اثر ثابت ہورہی ہے۔
اہم خبریں سے مزید