• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

معاہدہ کسی مخصوص ملک یا واقعات کا ردعمل نہیں، بھارت سے تعلقات پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہیں‘ سعودی عہدیدار

کراچی(نیوزڈیسک )ایک سینئرسعودی عہدیدارکا کہنا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین اسٹرٹیجک دفاعی معاہدہ کئی سال کی بات چیت کا نتیجہ ہے۔ یہ کسی مخصوص ملک یا مخصوص واقعات کا ردعمل نہیں بلکہ ہمارے دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ اور گہرے تعاون کو ادارہ جاتی شکل دینا ہے‘ یہ ایک جامع دفاعی معاہدہ ہے جو تمام فوجی ذرائع کو شامل کرتا ہے،ہمارے ہندوستان کے ساتھ تعلقات پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہیں۔ ہم اس رشتے کو بڑھاتے رہیں گے ۔تفصیلات کے مطابق سعودی عرب اور جوہری صلاحیت کے حامل پاکستان نے بدھ کے روز ایک باضابطہ باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط کیے، جو کہ علاقائی کشیدگی میں اضافے کے دوران کئی دہائیوں پر محیط سکیورٹی شراکت داری کو نمایاں طور پر مضبوط کرتا ہے۔دفاعی تعلقات میں یہ اضافہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب خلیجی عرب ریاستیں اپنے دیرینہ سکیورٹی ضامن امریکا کے قابلِ اعتماد ہونے کے بارے میں تیزی سے فکر مند ہیں۔ گزشتہ ہفتے قطر پر اسرائیل کا حملہ ان خدشات کو مزید بڑھا چکا ہے۔ایک سینئر سعودی عہدیدار نے برطانوی خبررساں ایجنسی کو معاہدے کی ٹائمنگ کے بارے میں پوچھے جانے پر بتایایہ معاہدہ کئی سال کی بات چیت کا نتیجہ ہے۔ یہ کسی مخصوص ملک یا مخصوص واقعات کا ردعمل نہیں بلکہ ہمارے دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ اور گہرے تعاون کو ادارہ جاتی شکل دینا ہے۔یہ معاہدہ ایک پیچیدہ خطے میں اسٹریٹجک صورتحال کو تبدیل کر سکتا ہے۔ واشنگٹن کے اتحادی، خلیجی بادشاہتیں، ایران اور اسرائیل دونوں کے ساتھ تعلقات کو مستحکم کرنے کی کوشش کرتی رہی ہیں تاکہ دیرینہ سکیورٹی خدشات کو حل کیا جا سکے۔لیکن غزہ کی جنگ نے پورے خطے کو تہس نہس کر دیا ہے اور خلیجی ریاست قطر کو ایک سال میں دو بار براہِ راست حملوں کا نشانہ بنایا جا چکا ہے، ایک بار ایران کی طرف سے اور ایک بار اسرائیل کی طرف سے۔نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر سینئر سعودی عہدیدارنے پاکستان کے حریف ہندوستان، جو کہ ایک جوہری طاقت بھی ہے، کے ساتھ تعلقات میں توازن برقرار رکھنے کی ضرورت کو تسلیم کیا اورکہاکہ ہمارے ہندوستان کے ساتھ تعلقات پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہیں۔ ہم اس رشتے کو بڑھاتے رہیں گے اور علاقائی امن میں جس طرح بھی ہو سکے، اپنا حصہ ڈالنے کی کوشش کریں گے۔"جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا اس معاہدے کے تحت پاکستان سعودی عرب کو جوہری چھتری فراہم کرنے کا پابند ہو گا، تو عہدیدار نے کہاکہ یہ ایک جامع دفاعی معاہدہ ہے جو تمام فوجی ذرائع کو شامل کرتا ہے۔
اہم خبریں سے مزید