کراچی (رفیق مانگٹ)پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان نئے دفاعی معاہدے نے بھارت میں تشویش پیدا کر دی ہے۔نئی دہلی اس پیش رفت کو قومی سلامتی اور خطے کے استحکام کے تناظر میں بغور دیکھ رہی ہے۔ کانگریس کی مودی پر سخت تنقید، شخصیت پر مبنی سفارت کاری کی ناکامی قرار دیدی، سعودی-بھارت تجارت 42ارب ڈالر، پاکستان کے ساتھ صرف 4 ارب ڈالر،مائیکل کوگلمین کا کہنا ہے کہ چین، ہ اور سعودی تعاون سے پاکستان مضبوط پوزیشن میں ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ معاہدہ جنوبی ایشیا میں طاقت کے توازن اور اسرائیل کو پیغام دینے کی کوشش ہے۔بھارتی ٹی وی زی نیوز کی رپورٹ کے مطابق پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان نئے دفاعی معاہدے نے نہ صرف ہندوستان بلکہ امریکہ اور اسرائیل میں بھی تشویش پیدا کر دی ہے۔ تاہم یہ معاہدہ ہندوستان کے لیے براہ راست خطرہ تصور کیا جا رہا ہے، خاص طور پر نئی دہلی اور اسلام آباد کے درمیان حالیہ آپریشن سندور تنازع کے تناظر میں۔معاہدے کے بعد خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں کہ اگر ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ چھڑ جاتی ہے تو کیا ریاض اسلام آباد کا ساتھ دے گا۔ہندوستان کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں اس پیش رفت کو تسلیم کیا اور کہا کہ نئی دہلی کو اس معاہدے کے بارے میں کچھ عرصے سے جاری بات چیت کا علم تھا۔ وزارت نے کہا ہم نے سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے کے دستخط کی رپورٹس دیکھی ہیں۔ حکومت کو معلوم تھا کہ یہ پیش رفت، جو دونوں ممالک کے درمیان ایک طویل عرصے سے جاری انتظام کو رسمی شکل دیتی ہے، زیر غور تھی۔مزید کہا گیا کہ ہندوستان اس پیش رفت کے اپنے قومی سلامتی، علاقائی اور عالمی استحکام پر اثرات کا بغور جائزہ لے گا اور اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے۔ٹائمز آف انڈیا کے مطابق کانگریس پارٹی نے وزیراعظم نریندر مودی پر پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان طے پانے والے دفاعی معاہدے پر کڑی تنقید کی۔ کانگریس رہنما جے رام رمیش نے کہاآپریشن سندور کو اچانک روکنے کے ایک ماہ بعد، صدر ٹرمپ نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کو وائٹ ہاؤس مدعو کیا۔ ہمارے وزیراعظم کے چین کے دورے کے چند دن بعد صدر شی جن پنگ نے پاکستان کے صدر آصف علی زرداری کے لیے اپنے فوجی کمپلیکس کے دروازے کھول دیے۔ اب سعودی عرب نے پاکستان کے ساتھ اسٹریٹجک دفاعی معاہدہ کیا ہے۔ یہ ہندوستان کی سلامتی کے لیے تشویش ناک اور وزیراعظم کی شخصیت پر مبنی سفارت کاری کی ناکامی ہے۔انڈیا ٹو ڈے کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ اس بات کا مطلب نہیں کہ سعودی عرب پاکستان کے ساتھ ہندوستان کے خلاف جنگ میں شامل ہوگا۔ سعودی عرب نے فوری طور پر واضح کیا کہ یہ معاہدہ ہندوستان کے ساتھ تعلقات سے الگ ہے۔ایک سینئر سعودی عہدیدار نے رائٹرز کو بتایایہ معاہدہ کسی مخصوص ملک یا واقعے کا جواب نہیں ہے۔ ہندوستان کے ساتھ ہمارا رشتہ پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہے، اور ہم اسے مزید فروغ دیں گے۔