اسلام آباد(مہتاب حیدر)سوشل میڈیا پر دولت کی نمائش کرنے والے بالآخر ایف بی آر کے ریڈار پر آگئے ہیں اور ایف بی آر نے ایک سوشل میڈیا مانیٹرنگ ٹیم تشکیل دے دی ہے جو شہری مراکز میں مشتبہ ٹیکس چوروں کی نشاندہی کر سکیں اور اس ٹیم نے ایسے سیکڑوں افراد کو شناخت بھی کر لیا ہے جو شادیوں اور جواہرات کی خریداری پر کروڑوں روپے خرچ کر رہے ہیں،ایف بی آر ذرائع کے مطابق یہ افراد جو خود کو ارب پتی دکھارہے ہیں وہ اپنے انکم ٹیکس ریٹرن میں اپنی آمدنی معمولی یا بالکل بھی ظاہر نہیں کررہے ہیں۔فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے فیصلہ کیا ہے کہ ملک کے بڑے دولت مند افراد کے خلاف کریک ڈائون شروع کیاجائے جو ممکنہ طور پر ٹیکس چوری اور اپنی آمدن/اثاثوں کی بھاری بھرکم غلط بیانی میں ملوث ہیں۔ایف بی آر نےتین سے چار بڑے شعبے منتخب کرکے 450 ان لینڈ ریونیو سروس انسپکٹر تعینات کردیے، ایونٹ مینجمنٹ کمپنی ، شوروم کے مالک اور ریئل اسٹیٹ ٹائیکون کی نشاندہی ہوئی، اربوں کے اثاثے، آمدن برائےنام ظاہر کی گئی ، مثال کے طور پر ایک ایسے ایونٹ مینجرزکی نشاندہی ہوئی جہاں 14 کروڑ80 لاکھ روپےخرچ ہوئے، کمپنی ماہانہ 4 سے 6 شادیوں کا ماہانہ انتظام کر رہی ہے،ایف بی آر نے450 ان لینڈ ریونیو سروس انسپکٹر تعینات کردیے ہیں۔مؤثر نفاذ کے ذریعے 400 ارب روپے حاصل کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے تاکہ اپنے 14.13 کھرب روپے کے ٹیکس کلیکشن ہدف کو پورا کیا جا سکے، 1600 سے زائد آڈیٹرز بھرتی کرنے کا عمل جاری ہے۔کریک ڈاؤن کا یہ خیال اس وقت سامنے آیا جب ایف بی آر نے دریافت کیا کہ پورے ملک میں صرف 1100 افراد ایسے ہیں جنہوں نے اپنے اثاثوں کی مالیت ایک ارب روپے ظاہر کی ہے۔ یہ تعداد مزید گھٹ کر صرف 100 افراد رہ جاتی ہے جنہوں نے تین ارب روپے مالیت/آمدن ظاہر کی ہے۔اعلیٰ سرکاری ذرائع نے دی نیوز کو بتایا کہ ایف بی آر نے سوشل میڈیا مانیٹرنگ کے لیے ایک ٹیم تشکیل دی ہے تاکہ بڑے شہری مراکز میں مشتبہ ٹیکس چوروں کی نشاندہی کی جا سکے، اور اس ٹیم نے سینکڑوں ایسے افراد کو شناخت کر لیا ہے۔ ایف بی آر کے انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن اِن لینڈ ریونیو سروس (I&I IRS) کے ڈائریکٹر جنرل کی نگرانی میں ایک خصوصی ٹیم کو یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ وہ ایسے لوگوں کی نشاندہی کرے اور پھر ان کے خلاف کارروائی کرے جن کی دولت اربوں روپے میں ہے مگر انہوں نے اپنے انکم ٹیکس گوشواروں میں بہت کم یا بالکل صفر آمدن ظاہر کی۔یہ پورا کریک ڈاؤن اس وقت سوچا گیا جب ایف بی آر نے 2024 کے ٹیکس گوشواروں کی جانچ کی اور پتہ چلا کہ پورے پاکستان میں صرف 1100 افراد نے اپنے اثاثے ایک ارب روپے مالیت کے ظاہر کیے ہیں۔