• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان میں 6 کروڑ افراد غربت کے شکنجے میں ہیں، شرح بڑھ کر 25.3 فیصد ہوگئی، عالمی بینک

اسلام آباد ( مہتاب حیدر، عاطف شیرازی ) ورلڈ بینک نےپاکستان کی افلاس کی سطح 25.3 فیصد تک بڑھنے کا تخمینہ لگایا ہے اور اس سے پتہ چلتا ہے کہ 6 کروڑ افراد افلاس کی سنگدل شکنجے میں ہیں۔ ورلڈ بینک نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ترقی کا موجودہ ماڈل 2018سے 2024کے دوران افلاس کی سطح پر فرق ڈالنے کےلیے ناکافی رہا۔ زراعت سکڑ رہی ہے، تعمیرات میں اجرتیں کم ، قرضے اورخسارے بڑھ رہے ہیں،سرمایہ کاری کمزور ہے، طاقتور اشرافیہ پالیسیوں کو اپنے فائدے کیلئے موڑتی ہے، لاکھوں نوجوان بیرون ملک جانے پر مجبور ہوگئے۔ ٹرانسپورٹ، کمیونی کیشن اور مائننگ میں غریبوں کو نوکریاں نہیں مل رہیں۔ لاکھوں بیرون ملک جانے پر مجبور کیا۔مقامی حکومتوں میں ناقص ڈیلیوری اور ٹیکس کا بوجھ زیادہ تر نچلے طبقے پر ہے۔ ترقی کا ماڈل افلاس کی سطح میں فرق ڈالنے کیلئے ناکافی رہا، سیاسی عدم استحکام کاروباری اعتماد کو تباہ کر رہا ہے جب ورلڈ بینک کے اعلیٰ عہدیداروں کی توجہ ناقص ترقی کے ماڈل کے حوالے سے اس جانب دلائی گئی کہ یہ توآئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی ہدایات پر عمل پیرا ہوتے ہوئے ہی بنایا گیا ہے تو ورلڈ بینک کے چیف اکنامسٹ’’ توبیاس حقے ‘‘نے کثیرالطرفین قرض دہندگان کی پالیسیوں کا یہ کہتے ہوئے دفاع کیا کہ غربت کا خاتمہ متعدد عوامل پر مشتمل ہوتا ہے اور اس میں میکرواکنامک استحکام، افراط زر میں کمی، آمدن میں اضافہ اور ملک کی معیشت کو کھولنا شامل ہے۔ ورلڈ بینک نے یہ بھی وضاحت کی کہ بین الاقوامی خط افلاس اور پاکستان کے قومی خط فلاس میں کوئی تقابل نہیں ہے۔ ورلڈ بینک کے بین الاقوامی پاورٹی انڈیکس کے مطابق پاکستان میں غربت 45 فیصد پر کھڑی ہے۔ تاہم پاکستان کے سرکاری پیمانے کے مطابق یہ 25.3 فیصد بنتی ہے۔


اہم خبریں سے مزید