• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وفاق کی عوامی ایکشن کمیٹی کو پھر مذاکرات کی پیشکش

آزاد کشمیر (نیوز ایجنسیاں) حکومت نے ایک بار پھر عوامی ایکشن کمیٹی کو مذاکرات کی پیشکش کردی۔وفاقی وزیر طارق فضل چوہدری اور وزیراعظم آزاد کشمیر انوار الحق کا کہنا ہے کہ 90فیصد مطالبات کی منظوری کے باوجود پرتشدد کارروائیاں سمجھ سے بالا،دو مطالبات کی منظوری کیلئے کشمیر کے آئین میں ترمیم کی ضرورت تھی جس پر مذاکرات کیلئے تیار ہیں۔ وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور طارق فضل چوہدری نے وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر مظفرآباد میں جوائنٹ ایکشن کمیٹی سے مذاکرات کیے۔ طارق فضل چوہدری نے کہا کہ ایکشن کمیٹی کے 90 فیصد مطالبات آزاد کشمیر حکومت نے تسلیم کرلیے تھے، ہم وفاقی وزرا ضامن تھے کہ ان مطالبات پر عمل درآمد ہوگا۔ طارق فضل چوہدری نے کہا کہ جو مقدمات بنائے گئے تھے انکی واپسی کامطالبہ تسلیم کیا گیا، بجلی کے حوالے سےکچھ ایشو تھے وہ بھی ہم نے مانے۔ انہوں نے کہا کہ 2 ایسے مطالبات تھے جس کیلئے آزاد کشمیر کے آئین میں ترمیم درکار تھی، مہاجرین کی نشستیں ختم کرنا اور وزرا کی تعداد میں کمی کا مطالبہ کیا گیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم 2 مطالبات پر بھی کھلے دل سے مذاکرات کیلئے تیار ہیں۔ طارق فضل چوہدری نے کہا کہ آزاد کشمیر میں اس احتجاج کی ضرورت نہیں تھی، ایکشن کمیٹی احتجاج کو بند گلی میں لے آئی ہے، آزاد کشمیر میں احتجاج سے کچھ حاصل نہیں ہوگا اور نہ ہی یہ معاملے کا حل ہے، ایکشن کمیٹی کے ارکان بیٹھیں ہم تیار ہیں بات چیت کے ذریعے معاملہ حل کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسی صورت میں آزاد کشمیر میں کوئی تشدد نہیں چاہتے، ہم نہیں چاہتے کہ ہمارا دشمن اس تشدد سے فائدہ اٹھائے۔ وزیر اعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق نے کہا کہ حکومت مظاہرین کے جائز مطالبات حل کرنے کیلئے تیار ہے، پولیس ہو یا شہری کسی بھی انسان کی جان مقدم ہے۔ وزیر اعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں سے راولاکوٹ میں بھی کہا کہ مذاکرات میں آئیں، مظفرآباد اور راولاکوٹ میں کابینہ ارکان ہیں جہاں چاہیں مذاکرات بحال کریں، آج بھی ہم ایکشن کمیٹی کو مذاکرات کی دعوت دیتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ انہوں نے آزاد کشمیر کے تحفظ کے معاملات کو دیکھنا ہے۔

اہم خبریں سے مزید