واشنگٹن (جنگ نیوز) امریکامیں حکومتی شٹ ڈاؤن کا آغاز، ٹرمپ کی بڑے پیمانے پر برطرفیوں کی دھمکی، کانگریس میں بجٹ بل پر اتفاق نہ ہونے کے باعث شٹ ڈاؤن شروع، لاکھوں سرکاری ملازمین کی تنخواہیں رُک گئیں۔ سرکاری خدمات عارضی طور پر معطل، ٹرمپ نے فنڈنگ بحران کو برطرفیوں کے لیے استعمال کرنے کا عندیہ دے دیا۔ وفاقی ہوابازی ایجنسی کے مطابق گیارہ ہزار ملازمین کو وقتی فارغ کیا جائیگا۔ جبکہ وزارت صحت کا کہنا ہے 41٪فیصد اسٹاف برطرفی کی زد میں آئیگا ۔ لیبر یونینوں نے وائٹ ہاؤس دفتر برائے انتظامِ بجٹ اور عملے کیخلاف مقدمہ کردیا جس میں بڑے پیمانے پرغیر قانونی برطرفیوں کا الزام عائد کیا گیا ہے۔امریکہ میں بدھ کو مقامی وقت کے مطابق نصف شب سے وفاقی حکومت کا شٹ ڈاؤن شروع ہوگیا، جس کے نتیجے میں متعدد سرکاری خدمات عارضی طور پر معطل ہو گئیں اور لاکھوں سرکاری ملازمین کی تنخواہیں روک دی گئیں۔ یہ بحران اس وقت پیدا ہوا جب ریپبلکن اور ڈیموکریٹ ارکان بجٹ بل پر اتفاق رائے نہ کر سکے، خاص طور پر صحت کے منصوبے "اوباماکیئر" کی فنڈنگ پر اختلافات کی وجہ سے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ وہ اس فنڈنگ کے خلا کو بہانہ بنا کر حکومتی ملازمین کی بڑے پیمانے پر برطرفیاں کر سکتے ہیں، جس سے امریکہ میں سیاسی اور معاشی کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے۔ وفاقی ہوابازی ایجنسی (FAA) نے اعلان کیا ہے کہ اس شٹ ڈاؤن کے نتیجے میں تقریباً 11,000 ملازمین کو وقتی برطرف کرنا پڑے گا، یعنی وہ کام نہیں کریں گے اور تنخواہ نہیں ملے گی۔ اس دوران 13,000 سے زائد حدودی ہوابازی کنٹرولرز کو کام کرنا ہوگا لیکن انہیں ادائیگی اس وقت تک نہیں کی جائے گی جب تک شٹ ڈاؤن ختم نہ ہو۔ صحت عامہ کے شعبے میں بھی شدید اثر پڑے گا۔