کراچی( ثاقب صغیر )پاکستان میں ستمبر 2025میں عسکریت پسندانہ کارروائیوں میں نمایاں کمی آئی، حملوں کی تعداد اور عسکریت پسندوں کی صلاحیت دونوں میں اگست میں ریکارڈ کمی واقع ہوئی۔پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (PICSS) کی رپورٹ کے مطابق ستمبر میں69عسکریت پسندانہ حملے ریکارڈ کیے جو اگست کے 143واقعات سے 52فیصد کم ہے۔ ان حملوں کے نتیجے میں135افراد ہلاک اور 173زخمی ہوئے، جب کہ عسکریت پسندوں نے کم از کم 27 افراد کو اغوا کیا۔رپورٹ کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں 61سیکورٹی اہلکار، 20عسکریت پسند اور54عام شہری شامل ہیں۔ زخمیوں میں 74سیکیورٹی اہلکار اور99شہری شامل ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگست کے مقابلے میں سیکورٹی اہلکاروں کی اموات میں16فیصد، عسکریت پسندوں کی ہلاکتوں میں 66 فیصد اور عام شہریوں کی ہلاکتوں میں 17فیصد کمی واقع ہوئی جو ہلاکتوں میں نمایاں کمی کو ظاہر کرتی ہے۔ خیبر پختونخواہ سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ رہا تاہم وہاں انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں بھی شدت دیکھی گئی۔ صوبے میں45حملوں میں54افراد ہلاک اور49زخمی ہوئے۔کے پی ( علاوہ سابق فاٹا ) میں 25حملوں میں33افراد ہلاک ہوئے جن میں 20 سیکیورٹی اہلکار، 9 عسکریت پسند اور 4 عام شہری شامل ہیں جب کہ 42 افراد زخمی ہوئے۔عسکریت پسندوں نے نو افراد کو اغوا کر لیا۔ سیکیورٹی فورسز نے 22 آپریشن کیے جن میں 88 عسکریت پسند مارے گئے، پانچ اہلکار اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور پانچ عسکریت پسندوں کو گرفتار کر لیا گیا۔ قبائلی اضلاع (سابق فاٹا) میں 20 حملوں میں 21 افراد ہلاک ہوئے جن میں 6 سیکورٹی اہلکار، 3 عسکریت پسند اور 12 عام شہری شامل ہیں۔عسکریت پسندوں نے چار افراد کو اغوا بھی کیا۔ سیکورٹی فورسز نے ان اضلاع میں 18 آپریشن کیے جن میں 83 عسکریت پسند مارے گئے تاہم ان کارروائیوں کے دوران 24 شہری بھی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے جو آبادی والے علاقوں میں انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں کے خطرات کی نشاندہی کرتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں 21 حملوں میں 79 افراد ہلاک ہوئے جن میں 33 سیکیورٹی اہلکار، 8 عسکریت پسند اور 38 عام شہری شامل ہیں ،ان حملوں میں 122 افراد زخمی ہوئے جن میں 37 سیکیورٹی اہلکار اور 85 عام شہری شامل تھے۔ عسکریت پسندوں نے 14 افراد کو اغوا کر لیا۔ سیکیورٹی فورسز نے سات بڑی کارروائیوں کے ساتھ جوابی کارروائی کی جس میں 26 عسکریت پسند ہلاک اور 10 کو گرفتار کیا گیا۔ سندھ میں تین حملے ہوئے جن میں دو سکیورٹی اہلکار ہلاک اور دو شہری زخمی ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر سیکورٹی فورسز نے ستمبر میں ملک بھر میں 47 قابل ذکر آپریشن کیے جن میں 197 عسکریت پسند مارے گئے۔ ان کارروائیوں میں سات سکیورٹی اہلکار ہلاک اور پانچ زخمی ہوئے۔ اگست کے مقابلے میں کارروائیوں میں عسکریت پسندوں کی ہلاکتوں میں 97 فیصد اضافہ ہوا جو کہ انسداد دہشت گردی کی سرگرمیوں میں شدت کو ظاہر کرتا ہے۔عسکریت پسندوں کے حملوں اور سیکیورٹی آپریشنز میں ماہ ستمبر میں کم از کم 332 افراد ہلاک ہوئے جن میں 217 عسکریت پسند، 68 سیکیورٹی اہلکار اور 47 عام شہری شامل ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2025 کی تیسری سہ ماہی کے دوران پاکستان میں 294 عسکریت پسند حملے ہوئے، جو گزشتہ سہ ماہی کے 245 کے مقابلے میں 20 فیصد زیادہ ہیں۔ ان واقعات کی وجہ سے 430 اموات ہوئیں جو دوسری سہ ماہی میں ہونے والی 297 اموات سے 45 فیصد زیادہ ہیں جبکہ 554 افراد زخمی ہوئے جو کہ 14 فیصد زیادہ ہیں۔ اعداد و شمار اس بات پر روشنی ڈالتے ہیں کہ اگرچہ عسکریت پسندوں کے خطرات برقرار ہیں، ستمبر میں حملوں میں تیزی سے کمی اور عسکریت پسندوں کی ہلاکتوں میں اضافے سے ظاہر ہوتا ہے کہ سیکورٹی فورسز نے خاص طور پر کے پی میں مسلسل، ٹارگٹڈ آپریشنز کے ذریعے عسکریت پسند گروپوں پر دبائو بڑھایا ہے۔