اسلام آباد (عاطف شیرازی) رات کی شفٹ میں کام کرنے والے ورکرز محتاط ہو جائیں۔
رات کی شفٹ میں کام کرنے والوں میں گردے کی پتھری کے امکانات پندرہ سے بائیس فیصد زیادہ ہوجاتے ہیں، پتھری کی وجہ قدرتی سائیکل میں خلل بیان کی گئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اچھی نیند،پانی کا زیادہ استعمال، تمباکو نوشی سے اجتناب خطرہ کم کر سکتی ہے۔
یہ انکشاف سائنسدانوں کی جانب سے کی گئی ایک نئی تحقیق میں کیا گیا ۔یہ تحقیق ین یانگ (Yin Yang) کی سربراہی میں کی گئی، جو چین کی سن یات-سین یونیورسٹی کے ایپیڈیمولوجی ڈیپارٹمنٹ سے وابستہ ایک ایپیڈیمولوجسٹ ہیں۔ شریک مصنفین میں یو کے بائیو بینک کنسورشیم اور میو کلینک سے وابستہ محققین شامل ہیں۔
مطالعہ میو کلینک پروسیڈنگز جرنل میں شائع ہوا۔ اس تحقیق کے دوران 2 لاکھ 20 ہزار افراد کی صحت کامطالعہ کیا گیا اور برطانوی بائیو بینک سے حاصل کیے گئے ڈیٹا سے مدد لی گئی 2 لاکھ 20 ہزار افراد میں 40 سال سے انہتر (40-69)سال تک کی عمر کے لوگ شامل تھے جن کو مختلف اوقات کار کے گروپس میں شامل کیا گیا تھاجن میں دن کے اوقات، کبھی کبھار شفٹ اور مسلسل رات کی شفٹ میں کام کرنے والے ورکرز شامل تھے۔
2006ء سے 2010ء تک (بیس لائن ڈیٹا اکٹھا کرنے کا عرصہ) جبکہ فالو اپ کا عرصہ ملا کر 14 سال ان کی صحت کی مسلسل نگرانی کی گئی، اسپتال کے ریکارڈز، رپورٹس اور امیج سے پتہ چلا کہ 29 ہزار افراد گردے کی پتھری میں مبتلا ہوچکے ہیں محققین نے شماریاتی طریقوں (کاکس ماڈلز) سے خطرے کا موازنہ کیا، عمر، جنس، وزن، تمباکو نوشی، خوراک، اور دیگر بیماریوں جیسے عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے۔
یہ بائیولوجیکل کلاک روشنی اور معمولات سے چلتی ہے جسم کے قدرتی سائیکل میں خلل، کم پانی پینا، موٹاپا، اور خراب نیند ہے۔ خطرہ کم کرنے کے لیے زیادہ پانی پئیں، وزن کنٹرول کریں، سگریٹ چھوڑیں، اور اچھی نیند لیں۔