کراچی،ملتان،(نمائندگان جنگ) سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر پنجاب کے ضلع مظفرگڑھ سے ایک خاتون کو بازیاب کرانے کے لیے تعینات کی گئی سندھ پولیس پارٹی کو ملتان پولیس نے قتل کے الزام میں مقدمہ درج کر کے حراست میں لے لیا ہے۔ سندھ پولیس پسند کی شادی کرکے ملتان رہائش اختیار کرنے والے جاوید اور اس کی اہلیہ کی گرفتاری کیلئے مظفر گڑھ روڈ نزد نجی پٹرول پمپ پہنچی اور جاوید اس کی اہلیہ اور ماموں عرفان کو گرفتار کرلیا ،سندھ پولیس کے ذرائع نےبتایا کہ بدھ کی شام ملتان میں خاتون کے خاندان کے مخالفین نے پولیس پارٹی کو روکا، جس کے نتیجے میں پرتشدد تصادم ہوا جس میں ایک شخص ہلاک ہو گیا۔ مرنے والے کے ورثاء نے سندھ پولیس ٹیم اور دیگر کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرایا۔سرکاری ذرائع کے مطابق، لڑکی کو منگل کو شام 4 بجے کے قریب ضلع مظفرگڑھ کے علاقے خان گڑھ سے بازیاب کرایا گیا۔ یہ آپریشن تمام قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد کیا گیا، جس میں پنجاب کے محکمہ داخلہ سے منظوری بھی شامل تھی۔ مظفرگڑھ کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (DPO) کو بھی مطلع کیا گیا تھا، جبکہ ایڈیشنل انسپکٹر جنرل (AIG) آپریشنز سندھ، زبیر نذیر شیخ، کو بھی اعتماد میں لیا گیا تھا۔باضابطہ اجازت حاصل کرنے کے بعد، سندھ پولیس ٹیم، جس میں بازیاب کرائی گئی لڑکی اور ایک لیڈی کانسٹیبل بھی شامل تھی، شام 7 بجے کے قریب مظفرگڑھ سے ملتان کے لیے روانہ ہوئی۔ جب پولیس پارٹی ملتان کے تھانہ مظفرآباد کی حدود میں پہنچی تو مبینہ طور پر مخالف پارٹی کے افراد نے انہیں روک لیا اور خاتون کو پولیس سے چھیننے کی کوشش کی۔ اس دوران جھڑپ ہوئی جس میں ایک شخص مارا گیا۔سندھ پولیس کے عہدیداروں کا مؤقف ہے کہ یہ موت ایک سڑک حادثے کی وجہ سے ہوئی، جبکہ مرنے والے کے ورثاء نے الزام لگایا ہے کہ اسے سندھ پولیس پارٹی نے گولی مار کر ہلاک کیا ہے۔اس دعوے کے باوجود کہ آپریشن مکمل طور پر قانونی منظوری کے تحت کیا گیا تھا، پنجاب پولیس نے لیڈی کانسٹیبل سمیت سندھ پولیس پارٹی کو گرفتار کر لیا ہے اور ان کے خلاف قتل اور دیگر متعلقہ قانونی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔رپورٹر نے اس مسئلے پر سرکاری مؤقف جاننے کے لیے CPO ملتان صادق ڈوگر سے رابطہ کیا، ان کے سیل نمبر پر کال کی اور پھر انہیں ایک تفصیلی پیغام بھی بھیجا، لیکن خبر لکھے جانے تک ان کی طرف سے کوئی جواب نہیں آیا،سندھ پولیس کے ایک سینئر افسر کے مطابق، پولیس پارٹی میں سب انسپکٹر غلام حیدر، ASI غلام رسول، کانسٹیبل ذیشان اور ایک لیڈی کانسٹیبل بوبی سیما شامل تھے، جنہیں پنجاب پولیس نے حراست میں لے رکھا ہے۔ اسی افسر نے دی نیوز کو بتایا کہ پنجاب پولیس نے سندھ پولیس کے افسران کو یقین دلایا ہے کہ حقائق کی تصدیق کے بعد سندھ پولیس پارٹی کو رہا کر دیا جائے گا۔تاہم، افسر نے آخر میں بتایا کہ سندھ پولیس پارٹی کے خلاف قتل اور دیگر دفعات کے تحت FIR نمبر 2599/25 درج کر لی گئی ہے، ،پولیس نے قتل کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا اس بارے میں ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ پولیس گرفتار ہے جبکہ ترجمان پولیس کے مطابق کسی شخص یا پولیس اہلکار کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے ۔