• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مخصوص نشستیں کیس، عدالت کا آئین دوبارہ لکھنے کا اختیار نہیں، سپریم کورٹ

اسلام آباد(رپورٹ :،رانامسعود حسین ) سپریم کورٹ نے ʼʼپی ٹی آئی کے حمایت یافتہ اراکین قومی وصوبائی اسمبلی کی تعداد کی بنیاد پر خواتین اور اقلیتوں کیلئے مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ کے کیس میں نظرثانی درخواستوں کا تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے قراردیا کہ مکمل انصاف کے نام پر اسے ریلیف نہیں دیا جاسکتا جو فریق ہی نہ ہو، پی ٹی آئی جان بوجھ کر فریق نہیں بنی، حقائق کے تناظر میں آئین کے آرٹیکل 187کا اطلاق نہیں کیا جا سکتا، اس کا اطلاق کرکے ایک ایسے فریق کو فائدہ دیا گیا جو عدالت کے سامنے موجود ہی نہیں تھا، اراکین اسمبلی کو ڈی نوٹیفائی کیا گیا اور وہ ریلیف دیا گیا جو آئین کے دائرہ کار سے باہر تھا، عدالت کو  آئین دوبارہ لکھنے  کا اختیار نہیں، سینئر جج،جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندوخیل،جسٹس محمد علی مظہر،جسٹس سید حسن اظہر رضوی،جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم اختر افغان،جسٹس شاہد بلال حسن،جسٹس محمد ہاشم خان کاکڑ،جسٹس عامر فاروق اورجسٹس علی باقر نجفی پر مشتمل دس رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی ،جمعرات کے روزسپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر جاری 47صفحات پر مشتمل فیصلے میں عدالت نے قراردیاہے کہ اس بنچ کے رکن تمام ججوں کا اتفاق تھا کہ سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں تھی ،اسی بناء پر عدالت نے اس کی ( سنی اتحاد کونسل کی) دونوں اپیلیں متفقہ طور پر خارج کی تھیں۔
اہم خبریں سے مزید