کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے،عالم دین مفتی طارق مسعود نے کہا کہ یہ 295C کا قانون شدت پسند مولویوں کے ہاتھ میں دشمنی نکالنے کا ایک ٹول بن چکا ہے،عالم دین علامہ امین شہیدی نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے اپنے حدود سے تجاوز کیا ،عالم دین جاوید احمد غامدی نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل جیسا آئینی ادارہ کس طرح اپنی حدود سے تجاوز کرسکتا ہے ۔ عالم دین مفتی طارق مسعود نے کہا کہ یہ 295C کا قانون شدت پسند مولویوں کے ہاتھ میں دشمنی نکالنے کا ایک ٹول بن چکا ہے۔ انجنیئر نے اگر ایسا کہہ دیا تو یہ اعتراض تو کیاجائے گا کہ عیسائی ایسا کہتے ہیں یا نہیں کہتے یہ اعتراض نہیں کیا جائے گا کہ انہوں نے نبی کی توہین کی ہے۔ ہم 295C کے خلاف نہیں ہیں میں سمجھتا ہوں یہ اس قانون کی توہین ہے۔عالم دین علامہ امین شہیدی نے کہا کہ یہ صرف پاکستان کا مسئلہ ہے دنیا میں تقریباً 57 اسلامی ممالک ہیں کسی ملک میں اس طرح کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ ان چیزوں کو پاکستان میں پروموٹ کر کے شدت پسندی کو عروج پر پہنچایا گیا ہے اس کا مطلب ہے پیچھے کوئی اور تانے بانے ہیں جن کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ جب ایک اسکالر کسی بھی حوالے سے کوئی بات کرتا ہے تو اس کو اس کے علم کی بنیاد پر پرکھنے کی ضرورت ہے اگر وہ توہین آمیز انداز اختیار کرتا ہے تو اس کی تنبیہہ کی ضرورت ہے لیکن اگر کوئی صرف قول نقل کرے اور اس کی بنیاد پر اس طرح کے قوانین کا استعمال کریں تو پھر تو آپ کی ساری کتابیں خطے سب اس کی زد میں آجائیں گی۔ اسلامی نظریاتی کونسل کا میں ممبر رہا ہوں اور اس دفعہ بھی میں نے خود اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین کو خط لکھا تھا اور ان کو میسج بھی بھیجا تھا اور اس حوالے سے اپنی رائے چھ صفحوں پر مشتمل ان کو بھیجی تھی جس پر ان کا کہنا تھا کہ کونسل میں اس پر بات ہوگی۔