• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مباحثے کا چیلنج قبول، مرسوں مرسوں کے نعرے والے صوبائی کارڈ کھیل رہے ہیں، ن لیگ

لاہور( این این آئی) وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمی بخاری نے شرجیل میمن کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے انہیں براہِ راست بحث کا چیلنج دیدیا۔ عظمی بخاری نے کہا کہ بحث کا چیلنج قبول ہے، وقت اور جگہ آپکی مرضی کی ہوگی، مگر شرط یہ ہے کہ خود تشریف لائیے، کسی پراکسی کے پیچھے مت چھپیں، پنجاب کے سیلاب متاثرین پر گندی سیاست کا شرجیل میمن اور پیپلزپارٹی کا بیانیہ بری طرح ناکام ہوچکا ہے اور اب وزیراعظم کیخلاف پھپھے کٹنیوں والا بیانیہ لایا جا رہا ہے، کراچی میں کچرا اٹھانے، سڑکوں کی ٹوٹ پھوٹ یا سولر منصوبے میں کرپشن پر بات ہو تو فورا لسانیت اور مرسو مرسو کارڈ نکال لیا جاتا ہے،جن کے اپنے گھر میں باپ بیٹے کی نہیں بنتی وہ ہمیں طعنے دیکر اپنے گناہوں پر پردہ ڈالنا چاہتے ہیں۔ عظمی بخاری نے کہا کہ بلاول بھٹو وزیر خارجہ ہوتے ہوئے بھی اپنی جماعت، وفاقی حکومت اور وزیراعظم کی جڑیں کھوکھلی کر رہے تھے قوم آج بھی یہ سب یاد رکھتی ہے۔انہوں نے شرجیل میمن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ خود وفاق اور پنجاب کے خلاف سازشوں کا حصہ ہیں، اور جب پنجاب کی ترقی سے جلنے لگتے ہیں تو سازشیں شروع کر دیتے ہیں۔ کارکردگی پر سوال اٹھے تو صوبائیت کا کارڈ کھیلنا شروع کر دیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب کارڈ اور بینظیر انکم سپورٹ کارڈ سیاست نہیں بلکہ غلاظت ہے۔ جنوبی پنجاب آج بھی اندرونِ سندھ کے کسی بھی علاقے سے زیادہ ترقی یافتہ ہے، لیکن پیپلزپارٹی مسلسل پنجاب دشمن بیانیہ آگے بڑھا رہی ہے۔عظمی بخاری نے نے واضح کیا کہ پنجاب کے معاملات میں مداخلت بند کریں، اتنے معصوم نہ بنیں۔ وفاق اور پنجاب کو دھمکیوں اور پیڈ احتجاج کے ذریعے بلیک میل کرنا پیپلزپارٹی کا طرہ امتیاز بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ ہیں کون جو پنجاب کو حکم دیں گے؟ اپنے مشورے اور ڈیڈ لائنز اپنی جیب میں رکھیں۔ پنجاب میں جب بھی بلدیاتی انتخابات ہونگے، وہ شفاف اور عوامی ہونگے، کراچی جیسے بوگس نہیں۔عظمی بخاری نے کہا کہ میرا پانی میری مرضی کا نعرہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے مرسو مرسو، پانی نہ دیسو۔ آپ دن رات پانی پر مرسو مرسو کریں اور ہم سے کہیں کہ پنجاب میں پانی آپ کی مرضی سے استعمال ہو تو ایسا ہرگز نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اگر پیپلزپارٹی مریم نواز کی مقبولیت سے خوفزدہ نہ ہوتی تو آج چھٹی کے دن بھی پریس کانفرنس کی ضرورت پیش نہ آتی۔

اہم خبریں سے مزید