اسلام آباد، کراچی، لاہور (نمائندہ جنگ، طاہر خلیل، رانا غلام قادر، ایجنسیاں) پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان کشیدگی پر صدر آصف علی زرداری متحرک ہوگئے، وزیر داخلہ محسن نقوی کو فون کرکے سیاسی صورتحال پر بات چیت کی اور انہیں فوری طور پر کراچی طلب کر لیا ہے تاکہ دونوں صوبائی حکومتوں کے درمیان ہونے والی کشیدگی کو کم کیا جا سکے، پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے درمیان کشیدگی برقرار ہے، اسپیکر کے چیمبر میں ہونے والی ملاقات بے نتیجہ ختم ہوگئی، پیپلز پارٹی نے قومی اسمبلی اور سینیٹ اجلاس سے واک آؤٹ کیا، ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑدیں، دونوں ایوان میں کورم پورا نہ ہونے پر اجلاس ملتوی کر دیا گیا، پرویز اشرف نے کہا کوئی ہمیں دیوار سے نہیں لگا سکتا، حالیہ بیانات سے پارٹی قیادت اور کارکنوں کو شدید دکھ پہنچا ہے،صوبائی وزیر سعید غنی کا کہنا ہے کہ کل عظمیٰ بخاری نے کہا کہ بلاول بھٹو جب وزیر خارجہ تھے تو وہ سازشیں کر رہے تھے، شہباز شریف اسکی وضاحت کریں، وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا لاہور کراچی کا فرق واضح ہے، آپ مجھے کشمور ، نوابشاہ، گڑھی خدا بخش کا دورہ کرائیں، پیپلزپارٹی ہماری اتحادی ہے ان کا بڑا احترام لیکن جیسی بات کرینگے ویسا جواب ملے گا،شیری رحمٰن نے کہا پنجاب کارڈ پلے کرنے سے ریڈ لائن کراس ہورہی ہے، رانا ثناء اللہ نے کہا وزیراعظم آج ملائیشیا سے وطن واپس آ کر پیپلز پارٹی کے تحفظات پر بات چیت کرینگے۔ تفصیلات کے مطابق سندھ اور پنجاب حکومت کے درمیان ہونے والی کشیدگی کو ختم کروانے کیلئے صدر مملکت آصف علی زرداری متحرک ہو گئے ۔ ذرائع ایوان صدر کے مطابق صدر آصف علی زرداری نے وزیر داخلہ محسن نقوی کو ٹیلی فون کر کے سندھ اور پنجاب کے درمیان چلنے والی کشیدگی پر تبادلہ خیال کیا۔ ادھر مسلم لیگ (ن) کی رہنماء اور وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت پر مریم نواز کی کارکردگی کا بہت دباؤ ہے۔عظمیٰ بخاری نے شرجیل میمن کے مناظرے کا چیلنج قبول کرتے ہوئے کہا کہ آپ 17 سال کے منصوبے بتائیں، میں مریم نواز کے پراجیکٹس بتاؤں گی، آئیے آپ کو ملتان، بہاولپور اور لودھراں دکھاؤں، آپ مجھے گڑھی خدا بخش اور کشمور دکھائیں۔انکا کہنا ہے کہ نہروں کی طرح اب بھی پلانٹڈ مہم چلائی جارہی ہے، پنجاب حکومت کے پاس اداکاریاں کرنے کیلئے وقت نہیں، آپ ہر وقت مرسوں مرسوں سندھ نہ ڈیسوں کرتے رہتے ہیں۔عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پریس کانفرنسز کرنے والوں سے پوچھا جائے کہ سیلاب متاثرین کیلئے کیا کیا؟، اتنی پریس کانفرنسز کو سیاست کرنا نہیں کہتے تو اور کیا کہتے ہیں؟، مرتضیٰ وہاب کا شکریہ کہ انہوں نے بہنوں کا خیال کیا، کاش! مرتضیٰ وہاب کبھی کراچی والوں کا بھی ایسے ہی خیال کریں۔ پنجاب اور سندھ حکومتوں کے درمیان سیلاب متاثرین کی امداد کے معاملے پر لفظی جنگ کے خاتمے کیلئے پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان ہونے والے مذاکرات بے نتیجہ ختم ہو گئے۔ پیپلز پارٹی نے پیر کو سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاسوں کے دوران احتجاج کرتے ہوئے واک آؤٹ کیا ہے، اسی دوران حکومت نے اتحادی جماعت کو منانے کی کوشش کی اور اس سلسلے میں اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کے چیمبر میں دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کے درمیان ملاقات ہوئی۔ اس ملاقات کی تفصیلات تو منظرعام پر نہیں آئیں البتہ وفاقی وزیر رانا ثنا اللہ نے تصدیق کی ہے کہ پیپلز پارٹی اپنا احتجاج اور پارلیمنٹ سے واک آؤٹ جاری رکھے گی۔ رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے وزیراعلیٰ پنجاب کی معافی کا کوئی مطالبہ نہیں کیا۔ انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی پیر کو صدر آصف زرداری اور چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات طے تھی، تاہم وزیراعظم کے دورۂ ملائیشیا کے باعث یہ ملاقات ممکن نہیں ہو سکی۔
kk