• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت کی جانب سے دوبارہ حملے کی نئی دھمکیاں ’خطرناک وہم‘، پاکستان

اسلام آباد ( نیو زر پورٹر)پاکستان نے اقوامِ متحدہ میں بھارت کی جانب سے دوبارہ حملے کی نئی دھمکیوں کو "خطرناک وہم" قرار دیتے ہوئے عالمی برادری کی توجہ اس سنگین صورتحال کی طرف مبذول کرائی ہے۔اقوامِ متحدہ جنرل اسمبلی کی فرسٹ کمیٹی (جو تخفیفِ اسلحہ اور بین الاقوامی سلامتی سے متعلق ہے) میں خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے سفیر بلال احمد نے کہا کہ جنوبی ایشیا ایک بار پھر بھارت کے بلا اشتعال فوجی حملے کے باعث جنگ کے دہانے پر پہنچا ، یہ حملہ مئی میں پاکستان کے خلاف دوہری صلاحیت کے حامل میزائلوں، خودکار ہتھیاروں اور لڑاکا طیاروں کے ذریعے کیا گیا، جو اقوامِ متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی تھی۔ یہ پہلا موقع تھا جب ایک ایٹمی ریاست نے دوسری ایٹمی ریاست کے خلاف اس نوعیت کے ہتھیار استعمال کیے۔پاکستان نے اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت اپنے دفاع کا حق استعمال کیا اور ٹھوس جواب دیا ، جس کے نتیجے میں بھارت کے سات طیارے مار گرائے گئے اور بھارت کو جنگ بندی کی درخواست کرنا پڑی، جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور کئی دیگر دوست ممالک کی کوششوں سے ممکن ہوئی۔انہوں نے کہا کہ اس شرمناک شکست کے باوجود بھارتی قیادت ان غیر ذمہ دارانہ اقدامات کو جنوبی ایشیا میں ’’نیا معمول‘‘ قرار دیتی ہے اور کسی بھی وقت، کسی بھی بہانے پاکستان پر دوبارہ حملے کی دھمکیاں دیتی ہے۔انہوں نے نشاندہی کی کہ بھارتی سیاسی و عسکری قیادت کھلے عام حتیٰ کہ گزشتہ ہفتے بھی جغرافیہ بدلنے اور پاکستان کو نقشے سے مٹانے جیسے بیانات دے رہی ہے، جو اس خطرناک وہم کا مظہر ہے کہ ایک ایٹمی ریاست دوسری کو زمین سے مٹا سکتی ہے۔ سفیر بلال احمد نے کہا کہ بھارت جوہری و میزائل حدود بندی اور خطرات میں کمی کے اقدامات پر دو طرفہ مذاکرات سے گریز کرتا رہا ہے، جو کہ ایک ذمہ دار جوہری ریاست کے شایانِ شان رویہ نہیں۔ آخری مرتبہ جوہری و روایتی اعتماد سازی کے مذاکرات کو ایک دہائی سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے اپنی عسکری اور تکنیکی برتری کے زعم میں مذاکرات کو ذمہ داری نہیں بلکہ دباؤ اور فائدے کے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا ہے۔پاکستانی سفیر نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ تمام حل طلب امور ، بشمول جموں و کشمیر تنازعہ پر جامع، نتیجہ خیز اور بامقصد مذاکرات کے لیے تیار ہے، جیسا کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میں کہا گیا ہے۔

اہم خبریں سے مزید