ایک بڑی عالمی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ دنیا بیماریوں اور موٹاپے میں مبتلا ہوتی جا رہی ہے۔ موٹاپا ایک عام خاموش بیماری ہے جو قبل ازوقت اموات میں اضافے کی بڑی وجہ بن رہی ہے۔
اس نئی تحقیق کے مطابق گزشتہ دہائی کے دوران موٹاپے کی بڑھتی ہوئی شرح اب بیماریوں کی ایک بڑی وجہ بن چکی ہے، جس کے بعد ماہرین نے اس بحران سے نمٹنے کے لیے سخت اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔
میڈیکل جرنل دی لانسٹ میں گلوبل برڈن آف ڈیزیز کے زیر عنوان شائع ہونے والی تحقیق میں اس حوالے سے اعداد و شمار کا انکشاف کیا گیا ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ گزشتہ دس برسوں کے دوران طبی منظر نامے میں ایک بہت بڑی تبدیلی واقع ہوئی ہے۔
محققین نے نوٹ کیا کہ فضائی آلودگی، تمباکو نوشی اور ہائی بلڈ پریشر جیسی بیماری لاحق کرنے والے رسک فیکٹرز میں مبتلا افراد کی تعداد میں کمی ہوئی ہے۔ تاہم بلڈ شوگر (ذیا بیطس) اور موٹاپے کی وجہ سے ہونے والی بیماریوں کے خطرے میں مبتلا افراد کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری اور بڑے پیمانے پر اقدامات نہ کیے گئے تو اس مسئلے پر قابو پانا ایک جنریشن آگے جاسکتا ہے۔
آج جاری ہونے والی اس تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 2010 سے اب تک 375 بیماریوں اور زخموں میں سے کسی ایک میں مبتلا افراد کی تعداد میں 11 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
جبکہ ہائی بلڈ پریشر کے باعث ہونے والی صحت کی خرابی میں مبتلا افراد کی تعداد میں 6 فیصد ہوا اور اسکے مقابلے میں ہائی کولیسٹرول اور ہائی بلڈ پریشر کی بیماری میں 15 فیصد تک کمی ہوئی ہے۔
یونیورسٹی آف گلاسکو کے ماہر امراض قلب اور میٹابولک ہیلتھ پروفیسر نوید سیتار نے برطانوی اخبار ڈیلی میل سے گفتگو میں کہا یہ حیران کن نہیں ہے۔ ہم نے دیکھا کہ گزشتہ 50 برسوں میں حکومتی پالیسی اور فارماسیوٹیکل ترقی کی وجہ سے بہت سے رسک فیکٹرز میں بہتری آئی ہے، لیکن اسکے باوجود ہم موٹاپے کو قابو نہ کرسکے۔ لوگ زیادہ کیلوریز اور پروسیسڈ خوراک کے استعمال کے باوجود زیادہ کاہلی اور سستی کی زندگی گزار رہے ہیں۔
لہٰذا اب ہمیں دوا سے آگے دیکھنے کی ضرورت ہے، کیونکہ ہم یہ چیزیں بچوں کو نہیں دیں گے، اس لیے حکومتوں کو چاہیے کہ کیلوریز اور شوگر پر بھی سخت اقدامات کریں، جیسے انہوں نے پچھلی دہائیوں میں نمک کے حوالے سے کیے۔ جبکہ لائف اسٹائل میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔
نوٹ: یہ مضمون قارئین کی معلومات کیلئے شائع کیا گیا ہے۔ صحت سے متعلق امور میں اپنے معالج کے مشورے پر عمل کریں۔