• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خیبرپختونخوا، سالانہ ڈیڑھ لاکھ تک ایف آئی آرز کا اندراج ہونےلگا

پشاور(کرائم رپورٹر) خیبرپختونخوا میں سالانہ ڈیڑھ لاکھ سے 1لاکھ 70ہزار تک ایف آئی آرز درج ہونے لگے ہیں جن میں 30سے 35فیصد ایف آئی آرز پشاور کے مختلف تھانوں میں درج ہوتے ہیںجس میں سب سے زیادہ ایف آئی آر ہتھیاروں و اسلحہ کی خریدو فروخت،منتقلی ،اسلحہ رکھنے اورغیرقانونی اسلحہ تحویل میں لینے سے متعلق ہوتی ہیں ۔ ذرائع کے مطابق ہر سال صوبے کے تمام اضلاع میںپولیس کی جانب سے مختلف جرائم سے متعلق ڈیڑھ لاکھ سے 1لاکھ 70ہزارتک ایف آئی آر درج کی جاتی ہیں جن میںسالانہ 30سے 35ایف آئی آرز کا تعلق صوبائی دارالحکومت پشاورکے مختلف تھانوں سے ہوتا ہے ۔پشاو رمیں رواں سال کے دوران ماہ اگست یعنی 8ماہ میں 27ہزار سے زائد ایف آئی آر درج کی گئیں جن میں سب سے زیادہ آرمز آرڈیننس کے تحت0 600سے زائد ایف آئی آرز،9اے سی این ایس اے ایکٹ کے تحت4654مقدمات ،سیکشن 279/366کے تحت 1675ایف آئی آررز، 9بی سی این ایس ایس اے کے تحت 1055 اور ٹیننٹس ایکٹ کے تحت 3759مقدمات قائم کیے گئے ہیں ۔ اسی طرح ہوائی فائرنگ کے963مقدمات ، اقدام قتل کے 550مقدمات کے علاوہ چوری، قتل، راہزنی،پولیس پر حملوں،موٹرکار اور موٹرسائیکل چوری اور چھیننے، زیادتی،اغواء، ودیگر جرائم کے بھی مقدمات درج کیے جاتے ہیں ۔ان ایف آئی آرزکے اندراج پر گرفتاری بھی عمل میں لائی جاتی ہیں اور ملزموںکو عدالتوں میں پیش کیا جاتا ہے۔
پشاور سے مزید