پشاور (خصوصی نامہ نگار) خیبر پختونخوا حکومت نے صحت کے شعبے میں شمولیت کو فروغ دینے کے لئے ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے خواجہ سرا ، انٹر سیکس کے تحفظ و فلاح کی پالیسی 2025 کا باقاعدہ اجراء کر دیا ہے، جس کے تحت صوبے کے تمام سرکاری مراکز صحت میں بنیادی ڈھانچے اور رویوں میں اصلاحات لازم قرار دی گئی ہیں۔محکمہ صحت کے ہیلتھ سیکٹر ریفارم یونٹ کی جانب سے جاری کردہ مراسلے کے مطابق یہ پالیسی منظوری کے بعد تمام متعلقہ اداروں کو فوری عمل درآمد کے لئے ارسال کر دی گئی ہے۔ مراسلے میں اس پالیسی کو خواجہ سرا اور انٹر سیکس افراد کے حقوق اور عزتِ نفس کے تحفظ کے لئے ایک سنگِ میل قرار دیا گیا ہے۔اس ضمن میں ڈائریکٹوریٹ جنرل ہیلتھ سروسز کی جانب سے جاری کردہ ہدایت نامے میں تمام ضلعی صحت افسران، ریجنل ڈائریکٹرز اور ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتالوں کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹس کو پالیسی پر مکمل عمل درآمد یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔پالیسی کے تحت خواجہ سرا اور انٹر سیکس مریضوں کے لئے الگ رجسٹریشن کاؤنٹرز، وارڈز اور واش رومز کا قیام، غیر امتیازی سروس چارجز اور احترام پر مبنی رویئے کی ضمانت اور عمل درآمد کی نگرانی کے لئے رپورٹس کی فراہمی شامل ہے۔ سیکرٹری صحت شاہد اللہ خان نے اس اقدام کو خیبر پختونخوا کے صحت کے نظام میں ایک ترقی پسندانہ تبدیلی قرار دیا ہے، جو انسانی حقوق کے وسیع تر وعدوں سے ہم آہنگ ہے اور عوامی خدمات میں نظامی امتیاز کے خاتمے کی جانب پیش رفت ہے۔