• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شرح سود 11 فیصد پر برقرار، معیشت پر منفی اثرات مرتب ہونگے، کراچی چیمبر

کراچی ( اسٹاف رپورٹر) شرح سود 11فیصد پر برقرار، معیشت پر منفی اثرات مرتب ہونگے، کراچی چیمبر،پالیسی ریٹ اور یوٹیلٹی اخراجات میں فوری کمی لائی جائے، عاطف اکرام شیخ،ثاقب فیاض مگوںو دیگر،فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر عاطف اکرام شیخ نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے پالیسی ریٹ کو 11 فیصد پر برقرار رکھنے کے فیصلے کو موجودہ معاشی حالات کے تناظر میں" معاشی ترقی کے اہداف کے بر خلاف"قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے سے کاروباری اعتماد کو نقصان پہنچے گا اور مجموعی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ عاطف اکرام شیخ نے زور دیا کہ موجودہ افراطِ زر کی شرح کو مدنظر رکھتے ہوئے پالیسی ریٹ کو 7 فیصد تک لایا جانا چاہیے ؛تاکہ ،معاشی حقائق کے مطابق فیصلہ سازی نظر آئے اور اقتصادی ترقی کی رفتار تیز کی جا سکے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر شرح سود میں فیڈریشن کی تجاویز کے مطابق کمی کر دی جاتی تو حکومت کے قرضوں کا بوجھ تقریباً 3,500 ارب روپے تک کم ہو سکتا تھا؛ جس سے حکومتی مالیاتی دباؤ میں نمایاں کمی آتی۔ایف پی سی سی آئی کے سینئر نائب صدر ثاقب فیاض مگوں نے کہا کہ بلند شرح سود پیداواری لاگت میں اضافہ کرتی ہے؛ جس سے افراطِ زر میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ اگر شرح سود کو سنگل ڈیجٹ پر لایا جائے تو پیداواری لاگت میں کمی آئے گی؛ اشیائے ضرورت سستی ہوں گی اور افراطِ زر میں مزید کمی ممکن ہوگی۔کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے صدر محمد ریحان حنیف نے بھی اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے شرح سود کو گیارہ فیصد پر برقرار رکھنے کے فیصلے پر گہری مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے اسے کاروباری اور صنعتی برادری کو ریلیف فراہم کرنے کا ضائع شدہ موقع قرار دیا۔
ملک بھر سے سے مزید