روزانہ کی خوراک میں پستہ شامل کرنا صحت کے لیے بے حد مفید ہو سکتا ہے۔ ان میں آنکھوں کی بہتر صحت سے لے کر وزن کو بہتر طریقے سے کنٹرول کرنے اور بلڈ پریشر و بلڈ شوگر کی سطح پر قابو پانے جیسے فوائد شامل ہیں۔
صحت سے متعلق غیر ملکی ویب سائٹ ایٹنگ ویل کے مطابق پستے کی ایک اونس تقریباً 28 گرام مقدار میں 165 کیلوریز، 6 گرام پروٹین، 13 گرام کل چکنائی (جس میں 2 گرام سیر شدہ چکنائی شامل ہے)، 8 گرام کاربوہائیڈریٹس اور 3 گرام غذائی ریشہ یعنی ڈائٹری فائبر ہوتا ہے۔
یہ مقدار کولیسٹرول سے پاک ہوتی ہے جبکہ اس میں 1.7 ملی گرام سوڈیم، 14 ملی گرام فولیٹ، 30 ملی گرام میگنیشیم اور 277 ملی گرام پوٹاشیم بھی شامل ہے۔
کیلیفورنیا کی غذائی ماہر ٹیلر برگ گرین کا پستے کو اس کی مکمل غذائیت کے باعث سراہتے ہوئے کہنا ہے کہ پستے مکمل پروٹین کا ذریعہ ہیں، جس میں تمام 9 ضروری امائنو ایسڈز شامل ہیں، پستے میں صحت بخش غیر سیر شدہ چکنائیاں، فائبر اور اینٹی آکسیڈنٹس پائے جاتے ہیں۔
پستے میں پوٹاشیم، کیلشیم اور میگنیشیم جیسی معدنیات وافر مقدار میں پائی جاتی ہیں جو خون کی نالیوں کو صحت مند رکھتی ہیں، مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ پستے کا باقاعدہ استعمال سسٹولک بلڈ پریشر کو کم کرنے میں مدد کر سکتا ہے۔
پستہ آنکھوں کی صحت کے لیے بے حد مفید ہے کیونکہ اس میں لیوٹین اور زی ایکزینتھین نامی غذائی اجزاء پائے جاتے ہیں، جو آنکھ کے ریٹینا میں موجود ہوتے ہیں اور نقصان دہ روشنی سے اس کی حفاظت کرتے ہیں۔
یہ غذائی اجزاء عمر سے متعلق آنکھوں کی بیماریوں میکیولر ڈی جنریشن اور موتیا کے خطرات کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
عام طور پر سمجھا جاتا ہے کہ خشک میوہ جات وزن بڑھاتے ہیں، لیکن پستے دراصل وزن کو کنٹرول کرنے میں مدد دیتے ہیں، ان میں موجود زیادہ پروٹین اور فائبر پیٹ کو زیادہ دیر تک بھرا ہوا محسوس کرواتے ہیں، جس سے ضرورت سے زیادہ کھانے کی خواہش کم ہو جاتی ہے۔
تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ جو لوگ اپنی خوراک میں پستے شامل کرتے ہیں وہ عام طور پر زیادہ صحت مند غذائی انتخاب کرتے ہیں یعنی وہ کم چینی اور زیادہ فائبر استعمال کرتے ہیں جو وزن کنٹرول کرنے میں مدد کرتا ہے۔
جن افراد کو خون میں شوگر کے توازن کی فکر رہتی ہے، ان کے لیے پستے بہترین انتخاب ہیں، ان میں صحت مند چکنائی، پروٹین اور فائبر کی متوازن مقدار پائی جاتی ہے جو بلڈ شوگر لیول کو مستحکم رکھنے میں مدد کرتی ہے، یہ خصوصاً ذیابیطس یا پری ڈایابیٹیز کے مریضوں کے لیے نہایت مفید ثابت ہو سکتے ہیں۔
پستے آنتوں میں موجود اچھے بیکٹیریا کی افزائش بڑھا کر ہاضمے کو بہتر بناتے ہیں، یہ بیکٹیریا بیوٹریٹ نامی ایک فیٹی ایسڈ پیدا کرتے ہیں جو بڑی آنت کی صحت کے لیے نہایت ضروری ہے، اگرچہ اس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے، لیکن اب تک کے شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ پستے نظامِ ہاضمہ اور مجموعی صحت دونوں کے لیے فائدہ مند ہیں۔
میڈیکل نیوز ٹوڈے کے مطابق پستے میں دیگر خشک میوہ جات کے مقابلے میں زیادہ اینٹی آکسیڈنٹس پائے جاتے ہیں جن میں گاما ٹوکوفیرولز، فائٹو کیمیکلز اور پولی فینولز شامل ہیں، یہ اینٹی آکسیڈنٹس جسم کے خلیات کو نقصان سے بچاتے ہیں، جس سے کینسر اور دیگر بیماریوں کے خطرات میں کمی آتی ہے۔
پستے سادہ، بغیر نمک والے باقاعدگی سے کھانے کی عادت مجموعی صحت اور تندرستی کو بہتر بناتی ہے، بہترین نتائج کے لیے روزانہ 1 اونس یعنی تقریباً 28 گرام سے زیادہ پستے استعمال نہ کریں۔
نوٹ: یہ مضمون قارئین کی معلومات کیلئے شائع کیا گیا ہے۔ صحت سے متعلق امور میں اپنے معالج کے مشورے پر عمل کریں۔