• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

27 ویں ترمیم، بلاول کا دھماکا، آئینی عدالت، ایگزیکٹو مجسٹریٹ کی بحالی، ججز کے تبادلے میں رضامندی کی شق ختم کرنے، کمانڈ آف آرمڈ فورسز کے آرٹیکل 243، NFC، تعلیم، الیکشن کمیشن سے متعلق ڈیڈ لاک ختم کرنے کی تجاویز شامل

اسلام آباد، کراچی ( طاہر خلیل، اسٹاف رپورٹر) 27ویں آئینی ترمیم لانے کے حوالے سے حکومت کی جانب سے بار بار تردید کے بعد آج پیر کو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے یہ دھماکے دار انکشاف کیا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ (ن) کا وفد صدر زرداری اور مجھ سے ملنے آیا تھا، لیگی وفد نے 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری میں پاکستان پیپلزپارٹی کی حمایت مانگی ہے، ہم پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس جمعرات کوصدر مملکت کی دوحہ سے واپسی پر طلب کیا گیا ہے تاکہ اس معاملے پر پارٹی پالیسی کا فیصلہ کیا جاسکے۔ بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ ترمیم میں آئینی عدالت، ایگزیکٹو مجسٹریٹ کی بحالی، ججز کے تبادلے میں رضامندی کی شق ختم کرنے، کمانڈ آف آرمڈ فورسز کے آرٹیکل 243، NFC، تعلیم، الیکشن کمیشن سے متعلق ڈیڈلاک ختم کرنے کی تجاویز شامل ہیں۔ دریں اثناء صدر مملکت آصف علی زرداری نے قومی اسمبلی کا اجلاس مورخہ 5نومبر 2025بروز بدھ سہ پہر 5بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں طلب کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے 27 ویں آئینی ترمیم لانے کا فیصلہ کرلیا اور اس کے مجوزہ نکات بھی سامنے آچکے ہیں۔ جسکے مطابق 27ویں ترمیم میں آئینی عدالت کے قیام، ایگزیکٹو مجسٹریٹس کی بحالی، ججوں کے تبادلے سے متعلق آرٹیکل 200 میں ترمیم کر کے ہائی کورٹ کے ججز کی ٹرانسفر میں ججوں کی رضامندی کی شق ختم کر دی جائیگی، این ایف سی میں صوبائی حصے کے تحفظ کو ختم کرنے، آرٹیکل 243 میں ترمیم، تعلیم اور آبادی کی منصوبہ بندی کے اختیارات کو وفاق کو واپس دینے اور الیکشن کمیشن کی تقرری سے متعلق ڈیڈلاک ختم کرنے کی تجاویز شامل ہیں، اسکی تصدیق کرتے ہوئے پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بتایا کہ وزیراعظم کی قیادت میں ن لیگی وفد ملاقات کیلئے آیا اور حکومت نے 27ویں ترمیم کی منظوری میں حمایت مانگی ہے۔سوشل میدیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ ن کا وفد صدر زرداری اور مجھ سے ملنے آیا تھا، مسلم لیگ ن کے وفد نے 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری میں پاکستان پیپلزپارٹی کی حمایت مانگی، مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم میں آئینی عدالت کا قیام، ایگزیکٹو مجسٹریٹس کی بحالی اور ججوں کے تبادلے کا اختیار شامل ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے بتایا کہ مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم میں این ایف سی میں صوبائی حصے کے تحفظ کا خاتمہ اور آرٹیکل 243 میں ترمیم کے نکات بھی شامل ہیں، مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم میں تعلیم اور آبادی کی منصوبہ بندی کے اختیارات کی وفاق کو واپسی اور الیکشن کمیشن کی تقرری پر جاری تعطل ختم کرنا شامل ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس 6 نومبر کو صدرِ پاکستان آصف علی زرداری کے دوحہ سے واپسی پر طلب کیا گیا ہے تاکہ پارٹی پالیسی کا فیصلہ کیا جاسکے۔ مبصرین کے مطابق مجوزہ قومی اسمبلی اجلاس میں 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کامعاملہ بھی ۔ 20 اور 21 اکتوبر 2024 کو سینیٹ اور قومی اسمبلی نے 22 شقوں پر مشتمل 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری دی تھی۔قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ترمیم پیش کرنے کی تحریک پیش کی، تحریک کی منظوری کے لیے 225 اراکین اسمبلی نے ووٹ دیے جبکہ 12 ارکان نے مخالفت میں ووٹ دیا تھا۔اس سے قبل سینیٹ میں بھی 26 ویں آئینی ترمیم منظور کی گئی تھی، جس کے حق میں 65 اور مخالفت میں 4 ارکان نے ووٹ دیا تھا۔

اہم خبریں سے مزید