پاکستان تحریکِ انصاف کے سینیٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ آئین کو گولیوں سے تو آپ مار نہیں سکتے، 27ویں ترمیم پر بلاول بھٹو نے جو لکھا ہے وہ آئین کو ختم کرنے کے مترادف ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کے دوران سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ حکومت والوں سے جب پوچھا جاتا رہا، وہ اس پر خاموش تھے، حکومت والوں کو یا تو پتہ نہیں ترمیم آ رہی ہے یا ان کو پتہ نہیں یہ کوئی اور کر رہا ہے۔
علی ظفر کا کہنا ہے کہ دہشت گردی ہم سب کا مسئلہ ہے، دہشت گردی ختم کرنے سے متعلق مؤقف مختلف ہو سکتے ہیں، آپریشنز بھی ہوتے ہیں لیکن ہمیں اس پر یکسوئی سے بات کرنا ہوگی، دہشت گردی کی ایک وجہ غربت اور بے روزگاری بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کے پی نے صوبہ چلانا ہے، گورننس دیکھنی ہے، وزیر اعلیٰ ایک سیاسی جماعت کے نمائندے ہیں وہ سیاسی بات بھی کرسکتے ہیں، وزیر اعلیٰ اگر بانی چیئرمین کی رہائی کی بات کرتے ہیں تو اس میں کیا غلط ہے؟
سینٹیرعلی ظفر کا کہنا تھا کہ فلور آف دی ہاؤس آپ ہر وہ بات کرسکتے ہیں جو نیشنل انٹرسٹ میں ہو۔ اسلام آباد آنے کی کال کے بارے میں نہیں جانتا نہ بانی کی کوئی ہدایات ہیں، اگر ملاقات ہوئی تو مزید ہدایات آ سکتی ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے یہ بھی کہا کہ ملاقاتوں کی فہرستوں کی بات بہت چھوٹی ہے، ہوسکتا ہے غلطی سے دو فہرستیں جاری ہوئی ہوں، آئندہ نہیں ہوں گی، میں اپنے آپ کو ان تمام چیزوں سے بالا سمجھتا ہوں، میں کسی کے خلاف بات نہیں کرتا اس دن غلطی سے دو فہرستیں آگئیں آج ایک ہی ہے، مستقبل کی بات کر کے آگے بڑھنا چاہیے۔