پشاور( لیڈی رپورٹر )خیبر پختونخوا اسمبلی کی چھت کے نیچے ہونے والا امن جرگہ کامیابی سے مکمل تو ہو گیا ہے لیکن اس میں نوجوان سٹیک ہولڈر تحریک جوانان پاکستان کو دعوت نہیں دی گئی جس کی ہم مکمل مذمت کرتے ہیں ان خیالات کا اظہار تحریک جوانان پاکستان خیبر پختونخواکے صدر اکرام الدین نے پشاور پریس کلب میں تحریک کے جنرل سیکرٹری نعمان زیب خوشی اور دیگر ارکان کہ ہمراہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہخیبر پختونخوا حکومت ریڈیو پاکستان نہیں نو مئی کو ہونے والے تمام حملوں کی تحقیقات کریں جن میں کرنل شیر خان کے مزار پر حملہ بھی شامل ہے۔ ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت خیبر پختونخوا میں 76 فیصد افراد بدامنی میں اور 24 فیصد عوام امن میں زندگی گزار رہے ہیں جبکہ دوسری جانب خیبر پختونخوا حکومت فوج کو واپس بھجوانے کی باتیں کر رہی ہے ایا کیا ہماری پولیس میں اتنی طاقت ہے کہ وہ فوج کی جگہ سنبھال سکے کیونکہ کابینہ کی میٹنگ میں ایسے فیصلے کیے جا رہے ہیں کہ جو سوچسے بالاتر ہے۔ اکرام الدین نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل نہیں ہو رہا کیا یہ حکومت کی کمزوری نہیں ہے انہوں نے کہا کہ ہمارے وزیراعلی نے جب سے حکومت سنبھالی ہے تو ابھی تک جتنی بھی وزیراعظم کی میٹنگز ہوئی ہیں ان میٹنگز کو خواہ وہ امن و امان کے بارے میں ہوں یا صوبے کی ترقی کے بارے میں تو وزیراعلی ان میٹنگز کو نظر انداز کرتے ہیں ان کو چاہیے کہ وہ مرکز سے اپنے تعلقات درست کریں اور اب سوچنے کی بات یہ ہے کہ امن جرگا نے جو 15 نقاتی ایجنڈا منظور کیا ہے انہوں نے کہا کہ ہم پاک فوج اور پولیس کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے صوبے میں امن و امان کے لیے قربانیاں دیں اور سب سے بڑھ کر گزشتہ دنوں وانہ میں ہونے والے کیڈٹ کالج پر حملے کو ناکام بنایا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت قبائلی علاقہ جات میں 12 ہزار ایکڑ اراضی پر افیون کاشت ہو رہی ہے جس کا ایک فیصد حصہ دہشت گردوں کو مل رہا ہے صوبائی حکومت کو چاہیے کہ اول تو اس کو روکے اور اس کی تحقیقات کریں۔