کرن وسیم
مِری معصوم شہزادی
رَدا سَر سے جو اُترے گی
تو فطرت کی جُنوں خیزی
تمہیں برباد کردے گی
یہ خالق کی محبّت ہے
جو تم کو ڈھانپ رکھتی ہے
تحفّظ کی گھنی چھاؤں
حیا جس کا نمایاں جُز
کہ نازک آبگینوں کو
حوادث سے بچاتی ہے
حجابوں سے سجاتی ہے
مِری معصوم شہزادی
مِرے گھر کی جو رونق ہے
تمہارے بانکپن سے ہے
ہوا میں جل ترنگ بجتے ہیں
جب ہنستے ہیں لب تیرے
مقاصد کی بلندی سے
حیاتِ نو کی روشن رہ میں
جگنو سے سجتے ہیں
یہی پاکیزگی کی ضو
مِرا گھر جگمگاتی ہے
اندھیروں کو بھگاتی ہے
مِری معصوم شہزادی
حیا ایسا نگینہ ہے
جو پیشانی کا سُورج بن کے
تم کو راہ دِکھلائے
وفاکی ڈور سے جوڑے ہوئے
رشتوں کی سج دھج ہے
یہ اِک پاکیزہ تر احساس
سرمایہ ہے نسلوں کا
یہ اُس تہذیب کا حاصل
جو نازک آبگینوں کو
ہوس آلود نظروں کے
تلاطم سے بچاتی ہے
حیا فطرت تمہاری ہے
تمہاری زندگانی ہے
اسی میں کا م یابی ہے
اسی میں کا م یابی ہے